فلسطینیوں نے اسرائیلی فوج کو امریکی امداد پر اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا۔
غزہ، مقبوضہ مغربی کنارے اور امریکا میں پانچ فلسطینیوں نے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہونے پر اسرائیلی فوج کی امریکی امداد کو روکنے کے لیے امریکی حکومت پر مقدمہ دائر کر رکھا ہے۔
اس مقدمے کا باضابطہ اعلان منگل کو کیا گیا جس میں محکمہ خارجہ پر ایک وفاقی قانون پر عمل درآمد کرنے میں ناکام ہونے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
وفاقی قانون کے تحت ماورائے عدالت قتل اور تشدد جیسی سنگین خلاف ورزیوں میں مصروف غیرملکی فوجی یونٹوں کو رقوم کی منتقلی پر پابندی عائد ہے۔
مقدمے میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ محکمہ خارجہ کی لیہی قانون کو لاگو کرنے میں ناکامی خاص طور پر غزہ جنگ کے 7 اکتوبر 2023 کو شروع ہونے کے بعد سے اسرائیلی [انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں] کے غیر معمولی اضافے کے پیش نظر حیران کن ہے۔
غزہ میں اسرائیل کی بمباری اور زمینی کارروائیوں میں اکتوبر 2023 کے اوائل سے اب تک 45,000 سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، اور اقوام متحدہ اور دنیا کے معروف حقوق گروپوں نے اسرائیلی فوج پر نسل کشی سمیت جنگی جرائم کا الزام لگایا ہے۔
اس مقدمے کی مرکزی مدعی، غزہ کی ایک ٹیچر ہے جس کا نام امل غزہ ہے جو جنگ شروع ہونے کے بعد سے سات بار جبری طور پر بے گھر ہو چکی ہے اور اس کے خاندان کے 20 افراد اسرائیلی حملوں میں مارے جا چکے ہیں۔
انہوں نے مقدمے کے ساتھ ایک بیان میں کہا کہ میرے مصائب اور میرے خاندان کو جو ناقابل تصور نقصان برداشت کرنا پڑا ہے اس میں نمایاں کمی آئے گی اگر امریکہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ارتکاب کرنے والے اسرائیلی یونٹوں کو فوجی امداد فراہم کرنا بند کر دیتا ہے۔