تازہ ترین

پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا اہم بیان

اسلام آباد : پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے...

ملازمین کے لئے خوشخبری: حکومت نے بڑی مشکل آسان کردی

اسلام آباد: حکومت نے اہم تعیناتیوں کی پالیسی میں...

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

پاناما کیس کا مقصد کیا صرف نوازشریف کو سزا دینا ہے؟ فضل الرحمان

پشاور : جمعیت علمائے اسلام (ف) کے چیئرمین مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی آج سی پیک منصوبے کے خلاف قریب نظر آرہے ہیں، پاناما کیس کا مقصد کرپشن کا خاتمہ ہے یا صرف نوازشریف کو سزا دینا یا پھر پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ پاناماکیس پر زیادہ تبصرےنہیں کرتا، عدالت کی جانب سے ایک بارفضول قراردی گئی درخواست آج کیا بلابن گئی ہے، ڈرتاہوں کہ میرے بیان سے کہیں کوئی پہلو نہ نکال لیا جائے کہ توہین عدالت کردی۔

انہوں نے کہا کہ یہ کرپشن کا خاتمہ ہے یا صرف نوازشریف کو سزا دینا ہے یا پھر پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنا ہے، کہیں سارے معاملے کا مقصد سی پیک منصوبے کو ختم کرنا تو نہیں؟ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے حوالے سے پاکستان کا روشن مستقبل بھارت کو قبول نہیں۔ عالمی اقتصادیات پر چین کا قبضہ امریکہ کے لئے نا قابل قبول ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ نوازشریف کی دولت آج نظرآئی ہے کیا وہ پہلےدولت مند نہیں تھے؟ جوچیزنظرآرہی ہےوہ کس پر اثر ڈال رہی ہے اس کودیکھنا چاہیئے، ہمیں پاکستان کوعدم استحکام کی طرف نہیں لے جاناچاہیے۔

اپنے خطاب میں انہوں نے مزید کہا کہ کبھی پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی میں کتنی دوریاں ہوتی تھیں، لیکن اب پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی سی پیک منصوبے کےخلاف قریب نظرآرہےہیں، یہ وہ سارے معاملات ہیں جو سوالات کھڑے کررہے ہیں۔

فضل الرحمان نے بتایا کہ سابق چیف جسٹس افتخارچوہدری کے مسئلے پر نوازشریف نے اے پی سی بلائی تھی، میرے ایک جملے نے اس اے پی سی کے ایجنڈے کو سبوتاژ کردیا تھا، میں نے اے پی سی میں کہا تھا کہ یہ عدلیہ آزادی تحریک ہے یاججز بحالی تحریک ہے؟

فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ ملکی معیشت بہتر بنانے کی کوششوں کو کون ناکام بنانا چاہتا ہے، ہم ان معاملات میں فریق نہیں بنتے لیکن ایک رائے ضرور رکھتےہیں۔

انہوں نے کہا کہ عدالت کے سامنےجو بات رکھی جاتی ہے وہ اسی پربات کرتی ہے، کوئی ناگزیرنہیں، نوازشریف کا حکومت میں ہونا نہ ہونا اہم نہیں، ہمیں صرف پاکستان کو عدم استحکام سے بچانے کی کوشش کرنی چاہیئے۔

Comments

- Advertisement -