اسلام آباد : پاناما کیس میں حسین اور حسن نواز نے جے آئی ٹی رپورٹ پر اعتراضات و دستاویزات سپریم کو رٹ میں جمع کرادیئے، جس میں حسن اور حسین نواز نے استدعا کی ہے کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ اور درخواستوں کو خارج کیا جائے۔
تفصیلات کے مطابق پاناما کیس میں حسین اور حسن نواز نے جے آئی ٹی رپورٹ پر اعتراضات جمع کرادیئے ہیں ، جمع کرائی گئی متفرق درخواست میں منروا اورجیپکا کی خدمات حاصل کرنےکے خطوط شامل ہیں، مشینری کی جدہ منتقلی سے متعلق کسٹم کلیئرنس کی دستاویزات اور انوائسز بھی شامل ہیں جبکہ دبئی اسٹیل مل کی فروخت کا مصدقہ معاہدہ بھی موجود ہے، دستاویزات میں نیلسن اور نیسکول کا بینیفشل آنر حسین نواز کو ظاہر کیا گیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ حسین نواز نے تمام تحفے والد اور بہن مریم نواز کو محبت میں دیے، تاکہ انکا استعمال وطن کی ترقی وخوشحالی میں کیا جاسکے۔
حسن اور حسین نواز کے جواب میں کہا گیا کہ جے آئی ٹی مصدقہ ذرائع سے معلوم کراتی تو الزامات ڈھیر ہوجاتے، دبئی مل کی فروخت کا معاہدہ دبئی کورٹ کے ریکارڈ میں موجود ہے، فروخت معاہدے کی نوٹری سے باقاعدہ تصدیق بھی کرائی گئی، جے آئی ٹی ہل میٹل کاکوئی غلط کام سامنے نہ لاسکی، نواز شریف کے ہل میٹل میں مالکانہ حقوق کی کوئی دستاویز بھی نہیں۔
قطری شہزادے کا بیان قلمبند نہیں کیا گیا،حماد بن جاسم سے تفتیش نہ کر کے رپورٹ میں خلاپیدا کیا گیا، 11 جون کے قطری خط میں شہزادے نے اپنی دستیابی بتا دی تھی، شہزادے نےدوحہ میں دستیابی سے متعلق جے آئی ٹی کو آگاہ کیاتھا، قطری شہزادے نے اپنے تحفظات کےدور کرنے کی تصدیق مانگی تھی، تحفظات دور کرنے کی بجائے قطری شہزادے کا بیان قلمبند نہیں کیا گیا، فریقین کے دفاع کا زیادہ دارومدار قطری شہزادے کے بیان پر تھا۔
درخواست میں اعتراض میں کہا گیا کہ جے آئی ٹی کی حاصل دستاویزات غیر تصدیق شدہ اور غیر مصدقہ ہیں، حاصل دستاویزفریقین سے چھپائی گئیں کہ کہیں مسترد نہ کردیں۔
جواب میں بتایا گیا ہے کہ حسن نواز کے کاروبار کے لئے پیسے کا انتظام دادا مرحوم نے کیا، حسن نواز نے سمجھا کہ پیسے اس کے بھائی حسین نواز نے بھیجے، حسن نوازکو اب علم ہوا کہ پیسے دادا کو حماد بن جاسم نے فراہم کیے، حسن نواز کوپیسے قانونی راستے سے بھجوائے گئے، حسن نواز کے کاروبار کی سرگرمیاں مالیاتی اداروں کے قرضوں سے چلتی ہیں۔
اعتراض میں کہا گیا کہ بینک اسٹیٹمنٹ اور چیک سے عزیزیہ اسٹیل ملز کی فروخت ثابت ہوتی ہے، عزیزیہ سٹیل مل تریسٹھ ملین ریال میں فروخت ہوئی، اس میں کو ئی شک و شبہ نہیں کہ مشینری جدہ منتقل نہیں ہوئی، جے آئی ٹی نے منروا کمپنی سےرابطہ کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی، منروا کمپنی کو مریم صفدر کا نام بطور نمائندہ دیا گیا بطوربینیفیشل مالک نہیں، حسین نوازشروع سے لے کر آج تک نیلسن اورنیسکول کے شیئرز کے مالک ہیں، مریم نواز کو بینیفیشل مالک بنانے کا کوئی قانونی موقع کبھی نہیں آیا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ منرواسروسز کوخدمات کا معاوضہ ایرینا لمیٹڈ کے ذریعے کیا گیا، بیئرر سرٹیفیکٹ حمادبن جاسم کے نمائندے ناصر خمیس سے وصول ہوئے، ناصر خمیس نے وہ خطوط وقار احمد کو دیے، نیلسن اور نیسکول کے رجسٹرشیئرز کا جولائی 2006 میں اجرا کرایا گیا، ریکارڈ سے ظاہر ہے مریم صفدر کا ان تمام امور میں عمل دخل نہیں تھا۔