پاناما سٹی: امریکا کی جانب سے سخت دھمکی کے بعد پاناما نے چین کے ساتھ شاہراہِ ریشم پر معاہدے کی تجدید نہ کرنے کی یقین دہانی کرا دی ہے۔
پاناما نے شاہراہِ ریشم پر چین سے معاہدے کی تجدید نہ کرنے کی یقین دہانی کرا دی، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے اتوار کے روز گفتگو میں پاناما کے صدر ہوزے راؤل ملینو نے کہا شاہراہ ریشم پر چین کے ساتھ معاہدے کی تجدید نہیں کریں گے۔
اے پی کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے پاناما کے رہنما ہوزے راؤل ملینو کو دھمکی دی کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ کینال کے علاقے پر چینی اثر و رسوخ کو فوری طور پر کم کریں یا امریکا کی طرف سے ممکنہ جوابی کارروائی کے لیے تیار رہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق ملینو نے عالمی تجارت کے لیے نہایت اہم آبی گزرگاہ کے انتظام کے حوالے سے نئی امریکی حکومت کے دباؤ کی مزاحمت کی ہے، ملینو نے ملاقات کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ روبیو نے ’’نہر پر قبضہ کرنے یا طاقت کے استعمال کی کوئی حقیقی دھمکی نہیں دی۔‘‘
چین کا ’امریکی ٹیرف پالیسی‘ پر شدید ردعمل
ملینو نے روبیو کے ساتھ اپنی بات چیت کو ’’باعزت‘‘ اور ’’مثبت‘‘ بھی قرار دیا اور کہا کہ انھیں ایسا نہیں لگا کہ چین کے ساتھ معاہدے اور اس کی درستگی کے خلاف کوئی حقیقی خطرہ موجود ہو۔
صدر نے کہا کہ وہ چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے ساتھ اپنے معاہدے کی میعاد ختم ہونے پر تجدید نہیں کریں گے۔ چین کے اس منصوبے میں پاناما بھی شامل ہوا تھا، جس کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ اس کے تحت ترقیاتی منصوبوں اور انفراسٹرکچر کے لیے جو فنڈز فراہم کیے جاتے ہیں اس سے غریب ممالک چین کے بہت زیادہ مقروض ہو جائیں گے۔
صدر کا مزید کہنا تھا کہ یہ معاہدہ جلد ختم کیا جا سکتا ہے، انھوں نے کہا ملاقات میں پاناما سے قریب چینی بندرگاہوں کے معاملے پر بات ہوئی ضرور لیکن کینال کی خود مختاری زیر بحث نہیں آئی، یہ کینال پاناما کے زیر انتظام ہے اور رہے گی۔