لاہور ہائیکورٹ نے پاناما لیکس پر وزیر اعظم کے دفاع کے لیے سرکاری خزانے سے جاری اشتہارات کے خلاف عوامی تحریک کی درخواست چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو بھجواتے ہوئے فل بنچ تشکیل بنانے کی سفارش کردی۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد وحید نے پاکستان عوامی تحریک کی درخواست پر سماعت کی جس میں پاناما لیکس پر وزیر اعظم کے دفاع کے لیے سرکاری خزانے سے رقم کے استعمال کے اقدام کو چیلنج کیا گیا ہے۔
سماعت کے دوران درخواست گزار جماعت کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ پاناما لیکس میں وزیر اعظم کے بارے میں انکشافات کے بعد جب ملک میں اس مسئلہ پر اپوزیشن جماعتوں نے تحریک شروع کی تو حکومت نے وزیر اعظم نواز شریف کی صفائی پیش کرنے کے لیے اشتہاری مہم چلائی جس پر رقم قومی خزانے سے ادا کی جارہی ہے۔
درخواست گزار کے مطابق قومی خزانہ عوامی ملکیت ہے جسے ذاتی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا لہٰذا وزیر اعظم نواز شریف اس مہم کے لیے اشتہارات کی رقم خود ادا کریں اور قومی خزانے کو نقصان نہ پہنچائیں۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ وزیر اعظم کے پاناما لیکس میں دفاع کے لیے قومی خزانے سے ادا کردہ رقم کی تمام تفصیلات طلب کی جائیں اور حکم دیا جائے کہ یہ رقم وزیر اعظم اپنی جیب سے ادا کریں۔
عدالت نے کیس چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو بھجواتے ہوئے سماعت کے لیے لارجر بنچ تشکیل دینے کی سفارش کر دی۔ عدالت نے کہا دیا کہ معاملہ اہم اور قومی نوعیت کا ہے لہٰذا سماعت لارجر بنچ کرے۔