لاہور : پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹل میں رہائش پذیر طالبہ کی لاش ملی ہے، جس کے بارے میں بتایا جارہا ہے کہ اس نے پنکھے سے لٹک کر مبینہ طور پر خودکشی کی۔
اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ متوفیہ ام حبیبہ آئی ای آر ڈیپارٹمنٹ میں پانچویں سمسٹر کی طالبہ تھی اور اپنی بہن کے ساتھ ہاسٹل نمبر8 کے کمرہ نمبر91 میں رہائش پذیر تھی۔
پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق لیڈی پولیس اہلکاروں نے موقع پر پہنچ کر ابتدائی تحقیقات کا آغاز کردیا، پولیس نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھےکرنا شروع کردیے۔
ہاسٹل انتطامیہ کی جانب سے پولیس کو اطلاع دیے جانے کے بعد پولیس نے موقع پر پہنچ کر طالبہ ام حبیبہ کی لاش کو قبضے میں لے کر مردہ خانے منتقل کر دیا۔
ہوسٹل ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبہ ام حبیبہ کمرہ نمبر74میں مقیم تھی، لڑکی نے اپنی دوست کے کمرہ نمبر91 میں جاکر دروازہ اندر سے بند کردیا تھا، ہوسٹل وارڈن کے کمرے کا دروازہ توڑنے پر لڑکی کے لٹکی ہوئی لاش ملی۔
یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق طالبہ کی خودکشی کی وجوہات تاحال سامنے نہیں آسکیں تاہم پولیس اور فارنزک ٹیموں نے جائے وقوعہ سے شواہد اکھٹے کر کے تفتیش شروع کر دی، واقعے سے متعلق طالبہ کے والدین کو مطلع کردیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ اکتوبر سال 2016 میں پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹل میں داخلہ لینے آنے والی 22سالہ اسپورٹس طالبہ نے بھی خودکشی کی تھی۔ خبر کے مطابق پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹل نمبر 5 میں رہائش پذیر طالبہ عائشہ فرقان کی لاش پنکھے کی ہک سے جھولتی پائی گئی تھی۔
پولیس کے مطابق عائشہ فرقان اٹک کی رہائشی تھی اور ان دنوں اسپورٹس کے ٹرائل کے سلسلے میں لاہور آئی ہوئی تھی اور اپنی کزن سعدیہ کے ہمراہ ہاسٹل نمبر 5 میں بطور ’’پےانگ گیسٹ‘‘ رہ رہی تھی۔ اس نے بی ایس اسپورٹس اینڈ سائنس میں اپلائی کیا اور اس نے ٹرائل پاس ک لیا تاہم ابھی اس کا داخلہ کنفرم نہیں ہوا تھا۔