فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں ایک ریستوران نے مبینہ طور اسکارف پہنی ہوئی 2 خواتین کو ریستوران کے اندر داخل ہونے سے منع کردیا، واقعے کے بعد شہریوں کی بڑی تعداد ریستوران کے گرد جمع ہوگئی اور احتجاج اور نعرے بازی کی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق پیرس کی مشہور شاہراہ شانزے لیزے پر واقع ایک ریستوران میں خواتین کا ایک گروپ آیا تھا جن میں اسکارف پہنی ہوئی ایک خاتون بھی شامل تھیں۔
تاہم ریستوران انتظامیہ کی جانب سے اس گروپ کو اندر آنے سے منع کردیا گیا۔
مذکورہ خاتون کا کہنا ہے کہ ان کے گروپ کے پیچھے ایک اور خاتون موجود تھیں اور انہوں نے بھی اسکارف پہنا ہوا تھا۔ ریستوران انتظامیہ نے ان کے گروپ اور اس خاتون کو بھی اندر آنے سے منع کردیا اور بھونڈا جواز پیش کیا کہ انہوں نے مناسب جوتے نہیں پہنے۔
اس پر وہاں موجود تمام خواتین نے جو سب ہی بہترین اور بیش قیمت لباس میں تھیں، احتجاج کیا۔ مذکورہ خاتون کا دعویٰ ہے کہ انہیں ان کی اسکارف کی وجہ سے اندر آنے سے منع کیا گیا۔
ان کا کہنا ہے کہ ریستوران کے ملازمین نے بدترین تعصب کا مظاہرہ کیا۔
واقعے کے اگلے دن شہریوں کی بڑی تعداد ریستوران کے باہر جمع ہوگئی اور انتظامیہ کی اس حرکت کے خلاف احتجاج اور نعرے بازی کی۔ احتجاج میں شامل ایک خاتون نے اس عمل کو اسلامو فوبیا بھی قرار دیا۔
La réponse à l’#islamophobie du restaurant le #Matignon aujourd’hui. #nameandshame #racisme pic.twitter.com/mlarmqKOsQ
— H J S (@HJSparis) February 28, 2020
تعصب پرستی کا شکار خاتون کا کہنا ہے کہ کہ وہ پہلے بھی کئی بار اس ریستوران میں جاتی رہی ہیں۔
یاد رہے کہ سنہ 2011 میں فرانس وہ پہلا یورپی ملک تھا جس نے عوامی مقامات پر حجاب پر پابندی عائد کی تھی، فرانس میں اس سے قبل بھی مذہبی تعصب پر مبنی کئی واقعات پیش آچکے ہیں۔