اتوار, اپریل 13, 2025
اشتہار

پارکنسن : رعشے کی بیماری کیسے حملہ کرتی ہے؟ وجوہات اور احتیاط

اشتہار

حیرت انگیز

پارکنسن کی بیماری ایک قسم کے اعصابی نظام کی خرابی کا نام ہے۔ اس کی وجہ ایک اعصابی کیمیکل ٹرانسمیٹر بنام "ڈوپامین” کی کمی ہے جو دماغ کے گہرے حصّے میں نمایاں ہوتی ہے۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ایم ڈی نیورولوجی پروفیسر ڈاکٹر عارف اور ماہر نفسیات ڈاکٹر انیل وادھوانی نے اس بیماری کی وجوہات اور اس کے علاج سے متعلق تفصیل سے بیان کیا۔

انہوں نے بتایا کہ اس بیماری میں مریض کے ہاتھوں میں لرزہ ہوجاتا ہے جسے رعشے کا مرض بھی کہتے ہیں۔ پاکستان میں پارکنسن کے ساڑھے چار لاکھ سے زائد مریض ہیں جبکہ دنیا بھر میں ان کی تعداد دس ملین یعنی ایک کروڑ کے لگ بھگ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پارکنسن کا مرض زیادہ تر 60 سے 70 سال کے درمیان ہوتا ہے، اگر اس مرض کا فوری علاج شروع کردیا جائے تو اس پر کافی حد تک قاپو پایا جاسکتا ہے۔

اس بیماری میں دماغ میں اعصابی خلیات (نیورون) آہستہ آہستہ ٹوٹ جاتے ہیں یا مرجاتے ہیں، دماغ میں کیمیکل میسنجر جو ڈوپامائن (ہیپی ہارمون) کے نام سے جانا جاتا ہے۔

جب ڈوپامائن کی سطح میں کمی آتی ہے، تو یہ دماغ کی غیر معمولی سرگرمی کا باعث بنتی ہے جو پارکنسنز کی بیماری کی علامات کا باعث بنتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پارکنسن کی بیماری کا فی الحال کوئی علاج نہیں ہے لیکن ان علامات کو کم کرنے اور معیار زندگی کو بہتر بناکر اس بیماری کو بڑھنے سے بچا سکتے ہیں۔

اس مرض کی علامات میں ہاتھ، بازو، انگلیاں، ٹانگوں، پاؤں، جبڑے یا سر میں کپکپاہٹ،مریض کو عام طور پر جھٹکے محسوس ہوتے ہیں، یہ جھٹکے عام طور پر اس وقت لگتے ہیں جب وہ شخص تھکا ہوا، یا دباؤ کا شکار ہو۔ بعض جسمانی اعضاء اکڑ جاتے ہیں یہ سختی پٹھوں میں درد کا باعث بنتی ہے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں