اسلام آباد : پارلیمنٹ حملہ کیس میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے وزیراعظم عمران خان کو بری کردیا، اےٹی سی جج راجہ جواد عباس نے وزیراعظم کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پارلیمنٹ حملہ کیس میں وزیراعظم عمران خان کی بریت کی درخواست منظور کرلی، انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج راجہ جواد عباس نے فیصلہ سنایا۔
پراسیکیوٹر نے بھی دوران سماعت عمران خان کی بریت کی درخواست کی حمایت کی، پراسیکیوٹر نے دلائل میں کہا کہ عمران خان کے خلاف مقدمہ سیاسی طور پر بنایا گیا، ان کے خلاف مقدمہ صرف وقت کا ضیاع ہو گا، پعمران خان کو بری کر دیا جائے تو پراسیکیوشن کو کوئی اعتراض نہیں۔
اےٹی سی جج راجہ جواد عباس نے وزیراعظم عمران خان کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا جبکہ سرکاری وکیل کی جانب سےبھی وزیراعظم عمران خان کی درخواست کی حمایت کی گئی تھی۔
وکیل عمران خان نے کہا کہ وزیراعظم کی ایمانداری ایک بارپھرثابت ہوگئی ، ثابت ہوگیا کہ عمران خان پرالزامات سیاسی تھے، اس کیس کافیصلہ 6،5سال بعد فیصلہ آیا۔
یاد رہے وزیراعظم کےوکیل نےتحریری جواب انسداددہشتگردی کی عدالت میں جمع کرایا تھا ، جس میں کہا گیا تھا کہ کسی گواہ نے عمران خان کے مقدمے میں ملوث ہونےکا بیان نہیں دیا، عمران خان کیخلاف پی ٹی وی پارلیمنٹ حملہ کیس کا کوئی ثبوت نہیں، یہ کیس سیاسی مقدمہ تھا ،سزا کا کوئی امکان نہیں۔
وکیل کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کو جھوٹے اور بےبنیاد مقدمے میں پھنسایا گیا، ضابطہ فوجداری کی دفعہ 265 کے تحت عمران خان کو بری کیا جائے۔
اس سے قبل عدالت عمران خان کوایس ایس پی تشددکیس سےبھی بری کر چکی ہے۔
خیال رہے عمران خان مقدمےمیں اشتہاری رہ چکے اور بریت کے فیصلے سے قبل ضمانت پر تھے جبکہ صدر مملکت عارف علوی، شاہ محمودقریشی،پرویزخٹک ، شفقت محمود،اسدعمر، جہانگیر خان ترین اوردیگر بھی مقدمےمیں ملزم ہیں۔
صدر مملکت عارف علوی کو صدارتی استثنیٰ کےباعث انکی حدتک کیس داخل دفتر ہے جبکہ پی اےٹی سربراہ طاہرالقادری کو اس مقدمے میں اشتہاری ملزم قرار دیا جا چکا ہے۔
واضح رہے 2014 میں پاکستان تحریک انصاف نے پاکستان عوامی تحریک کے ساتھ مل کر 126 دن کا دھرنا دیا تھا، دھرنے کے دوران پی ٹی وی کے دفتر اور پارلیمنٹ پر حملہ کیا گیا۔
بعد ازاں عمران خان سمیت پارٹی کے دیگر رہنماؤں پر 2014 کے دھرنے کے دوران 4 مقدمات درج کیے گئے تھے، جن میں پی ٹی وی کے دفتر، پارلیمنٹ اور ایس ایس پی تشدد سمیت لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی کا مقدمہ شامل تھا۔