لیما: لاطینی امریکی ملک پیرو کے صدر کو پارلیمنٹ تحلیل کرنے کی کوشش مہنگی پڑ گئی، پیڈرو کاسٹیلو کو گرفتار کر کے تھانے میں بند کر دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق پیرو کے صدر پیڈرو کاسٹیلو کو پارلیمنٹ تحلیل کرنے کی کوشش مہنگی پڑ گئی، بدھ کے روز کانگریس نے ایک مواخذے کی تحریک منظور کر کے صدر کو عہدے سے ہٹا دیا۔
بعد ازاں، پولیس نے کاسٹیلو کو گرفتار کر کے تھانے پہنچایا اور پھر عدالت میں پیش کر دیا۔
مسلح افواج نے پارلیمنٹ کو تحلیل کرنا غیر آئینی قرار دے دیا، پیرو کے ارکان پالیمنٹ کا مؤقف تھا کہ صدر نے پارلیمنٹ تحلیل کرنے کی کوشش کر کے آئینی بحران پیدا کیا۔
پیرو کی خاتون سیاست دان ڈینا بولوارتے نے ان کی جگہ لیتے ہوئے عبوری صدر کی حثیت سے حلف اٹھا لیا۔
بدھ کو صدر کاسٹیلو کے خلاف لائی جانے والی مواخذے کی تحریک، ان کے گزشتہ برس جولائی میں اقتدار میں آن کے کے بعد تیسری تحریک تھی، جو آخر کار کام یاب ہو گئی۔ یہ اقدام کاسٹیلو کے یہ کہنے کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا کہ وہ ایک فرمان کے ذریعے مقننہ کو تحلیل کر دیں گے۔ واضح رہے کہ پیرو میں گزشتہ 30 سالوں کے دوران بدعنوانی کے الزامات کے تحت کئی صدور کو عہدے سے ہٹایا یا قید کیا گیا ہے۔
پیڈرو کاسٹیلو ایک سابق استاد اور کسان ہیں، انھوں نے ملک کے غریب اور دیہی علاقوں میں زبردست حمایت کے سبب انتخابات میں کام یابی حاصل کی تھی، لیکن پھر ان کی مقبولیت تیزی سے گرتی چلی گئی، انھیں کانگریس کی جانب سے ’اخلاقی نااہلی‘ کی تنقید کا سامنا رہا۔