بدھ, فروری 12, 2025
اشتہار

عمران خان نے عادت کے مطابق یوٹرن لیا، پرویزرشید

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : سابق وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان وزیراعظم نواز شریف پر لگائے گئے الزامات کے دفاع میں اب تک کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکے، کمیشن بنانے کا مطالبہ خود عمران خان کا تھا اوراب وہ بائیکاٹ کا اعلان کر رہے ہیں،انہوں نے اپنی عادت کے مطابق یوٹرن لیا، انہوں نے کہا کہ استعفیٰ تو دور کی بات ہم تو وزیراعظم کی شیروانی کا ٹوٹا ہوا بٹن بھی دینے کو تیار نہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں نیوزکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر ان کے ہمراہ وفاقی وزیر انوشے رحمٰن بھی موجود تھیں۔

سابق وزیر پرویز رشید نے ایک ماہ نو دن بعد دبنگ انٹری دی اور آتے ہی تحریک انصاف پر گولہ باری شروع کردی، وزارت چھین جانے کے بعد پرویز رشید نے انٹری مارتے ہی توپوں کا رخ کپتان کی جانب کردیا۔ کافی عرصے بعد میڈیا پر آئے تو دل کی بھڑاس نکال دی۔

پرویز رشید کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے خود کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا اور اب کمیشن کے مطالبے سے انحراف کرکے عمران خان نے اپنی عادت کے مطابق یوٹرن لیا۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے سپریم کورٹ کی توہین کرنے کی کوشش کی ،سپریم کورٹ ایک آئینی ادارہ ہے۔ ان کا کہناتھا کہ عوام کے سات ماہ ہم نے ضائع نہیں کیے ہیں ،عمران خان کو چاہیے تھا کہ عدالت اور قوم کا وقت ضائع کرنے پر قوم کے سامنے شرمندگی کا اظہا ر کرتے ،ضمیرنام کی چیزہوتی تو عدالت میں الزامات پر شرمندہ ہونے کا اعتراف کرتے۔

واضح رہے کہ رواں سال انتیس اکتوبر کو پاکستان میں قومی سلامتی کے ایک اہم اجلاس سے متعلق انگریزی روزنامہ ڈان میں شائع ہونے والی خبر کی تحقیقات کے تناظر میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید سے استعفیٰ لے کر اُنہیں عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔

حکومتی بیان میں کہا گیا تھا کہ اب تک ملنے والے شواہد کے مطابق وزیر اطلاعات اپنے فرائض کی انجام دہی میں کوتاہی کے مرتکب ہوئے اور اُنہیں اپنا منصب چھوڑنے کے لیے کہا گیا ہے تاکہ شفاف تحقیقات مکمل ہو سکیں۔

 وفاقی وزیر انوشہ رحمان نے بھی آتے ہی عمران خان کو تیز یارکر ماری، انہوں نے کپتان کو یو ٹرن کا شہنشاہ قرار دے دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے کپتان پاناما پر صرف تماشا لگانا چاہتے ہیں ان کے پاس ثبوت نہیں ہیں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں