برطانیہ میں پائلٹ کا کورونا ٹیسٹ مسافروں کے لیے اذیت کا باعث بن گیا۔
غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق برٹش ایئرویز کی بارباڈوس جانے والی پرواز میں مسافر پانچ گھنٹے تک پھنسے رہے جب پائلٹ کی کورونا ٹیسٹ رپورٹ مثبت آئی لیکن بعدازاں معلوم ہوا کہ رپورٹ غلط ہے۔
لندن سے بارباڈوس جانے والی پرواز ٹیک آف سے چند منٹوں قبل گراؤنڈ کردی گئی جب پائلٹ کو اس کی کوویڈ ٹیسٹ کی رپورٹ موصول ہوئی جب وہ کاک پٹ میں موجود تھا۔
جب مسافر اپنی نشستوں پر بیٹھ گئے اور ٹیک آف کا انتظار کررہے تھے تو پرواز میں تاخیر کا اعلان کیا گیا۔
ڈارسی بورن نامی خاتون ہاکی کھلاڑی نے اس اعلان کو ریکارڈ کرکے ٹک ٹاک پر شیئر کیا۔
ڈارسی نے بتایا کہ وہ یہ اعلان سن کر مشتعل ہوگئی تھیں کیونکہ پرواز پہلے ہی دو گھنٹے تاخیر کا شکار تھی، بعدازاں لڑکی کو ساتھی مسافروں نے بتایا کہ وہ فلائٹ نہیں چھوڑ سکتے کیونکہ پائلٹ کا کورونا ٹیسٹ مثبت آگیا ہے۔
پائلٹ نے اعلان کیا کہ میری جگہ کسی اور پائلٹ کو بلایا جارہا ہے لیکن اس میں وقت لگے گا۔
ڈارسی نے واقعے کو بیان کرنے کے لیے متعدد ویڈیوز شیئر کیں، ایک اپ ڈیٹ میں انہوں نے کہا کہ تمام مسافروں کو پانچ گھنٹے کے بعد باہر نکالا گیا اور کھانے کے کچھ واؤچرز دے دیے گئے۔
خاتون نے بتایا کہ انتظار کی مدت طویل تھی لیکن مسافروں کو ایک بار پھر جہاز میں سوار ہونے کی اجازت دی گئی، فلائٹ دراصل نو گھنٹے کی تھی، تاخیر کے باعث مسافر 17 گھنٹے تک ٹرانزٹ میں پھنسے رہے۔
ڈارسی نے بتایا کہ پرواز کی اتنے گھنٹوں کی تاخیر کے بعد ایک بار پھر مسافروں کو بتایا گیا کہ مذکورہ پائلٹ کی کورونا رپورٹ غلط تھی اور وہ کورونا سے متاثر نہیں ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جب مسافر بارباڈوس پہنچے تو حکام کی جانب سے تاخیر پر معافی مانگی گئی اور مسافروں کو تحفہ بھی دیا گیا۔