تازہ ترین

علی امین گنڈاپور وفاق سے روابط ختم کر دیں، اسد قیصر

اسلام آباد: رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر نے...

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

کرونا کو شکست دینے والے جوان افراد سے متعلق نیا انکشاف

نیویارک: امریکا میں ہونے والی ایک نئی تحقیق میں یہ بات واضح طور پر سامنے آ گئی ہے کہ کرونا وائرس کو شکست دینے والے جوان افراد ایک بار پھر اس وائرس کا شکار ہو سکتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق ایک نئی طبی تحقیق میں معلوم ہوا کہ اگرچہ کرونا وائرس کے مریضوں میں اینٹی باڈیز بن جاتے ہیں جو آئندہ بیماری سے تحفظ فراہم کرتے ہیں، تاہم اس کے باوجود جوان افراد کو اس سے مکمل تحفظ نہیں ملتا، محققین کا کہنا ہے کہ جوان افراد کرونا وائرس سے دوبارہ بیمار ہو سکتے ہیں۔

یہ تحقیق نیویارک سٹی کے اسپتال ماؤنٹ سِنائی میں 3 ہزار سے زیادہ صحت مند جوان میرین اہل کاروں پر کی گئی، اور اس کے نتائج طبی جریدے دی لانسیٹ ریسیپٹری میڈیسین میں شایع کیے گئے، نتائج سے معلوم ہوا کہ کو وِڈ ری انفیکشن جوان افراد میں عام ہے، یعنی ایک بار کرونا سے صحت یاب ہونے کے باوجود انھیں دوبارہ انفیکشن ہو سکتا ہے۔

محققین نے ان نتائج کے تناظر میں جوان افراد کی ویکسی نیشن کو بہت ضروری قرار دیا، کیوں کہ اس سے مدافعتی رد عمل زیادہ مضبوط ہوتا ہے اور وائرس کی آگے منتقلی کی شرح کم ہو جاتی ہے۔

تحقیق میں یہ بھی سامنے آیا کہ کرونا سے محفوظ لوگوں میں اس سے متاثر ہونے کا خطرہ ایک بار کرونا سے متاثرہ لوگوں کے مقابلے 5 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

اس تحقیق کے لیے 3 ہزار 249 مردوں کو شامل کیا گیا تھا جن کی عمریں 18 سے 20 سال کے درمیان تھیں، تحقیق کے دورانیے میں 1 ہزار 98 افراد (یعنی 45 فی صد) میں پہلی بار کو وِڈ کی تشخیص ہوئی جب کہ 10 فی صد میں دوسری بار بیماری کی تشخیص ہوئی۔

تحقیق میں معلوم ہوا کہ جن افراد کو دوبارہ بیماری لاحق ہوئی، ان میں کرونا وائرس کے خلاف متحرک ہونے والی اینٹی باڈیز کی سطح کم تھی، تاہم پہلی بار بیمار ہونے والوں کے برعکس ان میں وائرل لوڈ اوسطاً 10 گنا کم تھا، اور زیادہ تر ایسے افراد میں کرونا کی علامات ظاہر نہیں ہوئیں۔

Comments

- Advertisement -