تازہ ترین

علی امین گنڈاپور وفاق سے روابط ختم کر دیں، اسد قیصر

اسلام آباد: رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر نے...

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

آئس بکٹ چیلنج متعارف کرانے والے انتقال کرگئے

واشنگٹن : یخ بستہ پانی کی بالٹی سر پر انڈیلنے کے چیلنج کے شریک بانی پیٹرک کوئن 37 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پیٹرک کوئن نے یخ بستہ پانی کی بالٹی سر پر انڈیلنے کا چیلنج 2014 میں شروع کیا تھا تاکہ اے ایل نامی موذی بیماری پر تحقیق کےلیے فنڈ اکھٹے کیے جاسکیں جس سے اس موذی مرض کا علاج دریافت ہوسکے۔

پیٹرک کوئن نے اس چیلنج کی مدد سے 20 کروڑ ڈالر کی خطیر رقم جمع کی تھی تاہم اتنی رقم جمع ہونے کے باوجود سائنسدان اے ایل ایس نامی دماغی بیماری کا علاج دریافت نہیں کرسکے۔

پیٹرک اور ان کے دوست پیٹ فریٹس بھی اس بیماری میں مبتلا ہیں تاہم ان کے دوست اور یخ بستہ پانی کی بالٹی انڈیلنے کے شریک بانی فریٹس گزشتہ برس 9 دسمبر کو 35 برس کی عمر میں انتقال کرگئے تھے جبکہ ان کے دوست پیٹرک کوئن اتوار کے روز 37 برس کی عمر میں دنیا سے چل بسے، جن میں 2013 میں اس بیماری کی تشخیص ہوئی تھی۔

یخ بستہ پانی کی بالٹی انڈیلنے کے چیلنج میں پوپ سنگر جسٹن بیبر، بل گیٹس، لیونارڈو ڈی کیپریو، لیڈی گاگا اور سابق امریکی صدر جورج بُش بھی شامل ہوچکے ہیں۔

واضح رہے کہ اس گیم میں کوئی بھی شخص سر پر یخ ٹھنڈے پانی کی بالٹی انڈیلنے اور اس کی ویڈیو اپ لوڈ کرنے کے بعد کسی دوسرے شخص کو چیلنج کرتا ہے، چیلنج قبول نہ کرنے کی صورت میں عطیہ دینے کا اعلان کرنا پڑتا ہے اور یہ رضاکارانہ ہوتا ہے۔

خیال رہے کہ اے ایل ایس نامی دماغی بیماری جس کا مکمل نام ’ایمیوٹروفک لیٹرل سکلیروسس‘ ہے، اس بیماری کو یورپی ممالک میں موٹر نیورون ڈیزیز کا نام بھی دیا جاتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بیماری میں مبتلا افراد کو مَسل یا عضلات پہلے اکڑتے ہیں اور پھر وہ کمزور ہونا شروع ہو جاتے ہیں، ابتدا میں ٹانگوں اور بازوں کے مَسل بتدریج کمزور ہوتے چلے جاتے ہیں اور ان پیچیدگیوں کے بعد بیمار انسان کو بولنے اور نگلنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

کمزوری کا سلسلہ اس وقت ختم ہوتا ہے جب لُو گیہرگ بیماری کا مریض سانس لینے کی سکت بھی نہیں رکھتا۔مشہور سائنسدان اسٹیفن ہاکنگ بھی اسی بیماری میں مبتلا تھے اور ان میں اس کی تشخیص 1963 میں ہوئی تھی۔

Comments

- Advertisement -