تازہ ترین

اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر موصول

کراچی: اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1...

سابق وزیراعظم شاہد خاقان کے سر پر لٹکی نیب کی تلوار ہٹ گئی

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے سر پر لٹکی...

پیٹرول یکم مئی سے کتنے روپے سستا ہوگا؟ شہریوں کے لیے بڑا اعلان

اسلام آباد: یکم مئی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں...

وزیراعظم شہبازشریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے اہم ملاقات

ریاض: وزیراعظم شہبازشریف کی سعودی ولی عہد اور...

پاکستان کیلیے آئی ایم ایف کی 1.1 ارب ڈالر کی قسط منظور

عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف بورڈ نے پاکستان...

صحافیوں کے تحفظ حقوق سے متعلق قانون سازی کیس، پی بی اے کے فریق بننے کی درخواست منظور

اسلام آباد ہائیکورٹ نے صحافیوں کے حقوق کے تحفظ سے متعلق قانون سازی کیس میں پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے) کے فریق بننے کی درخواست منظور کرلی ہے۔

اے آر وائی نیوز کےمطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیف جسٹس عمر فاروق نے صحافیوں کے حقوق کے تحفظ سے متعلق قانون سازی کیس کی سماعت کی۔ جس میں عدالت نے پی بی اے کی جانب سے پٹیشن میں فریق کی درخواست منظور کرلی اور سماعت 3 مارچ تک ملتوی کردی۔

سماعت کے موقع پر پی بی اے کے وکیل فیصل صدیقی، جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے وکیل عمر اعجاز گیلانی، صدر پی ایف یو جے افضل بٹ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور سیکریٹری اطلاعات بھی پیش ہوئے۔

پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن کے وکیل فیصل صدیقی نے کیس میں پی بی اے کے فریق بننے کی درخواست پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ پیمرا کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔

جس پر چیف جسٹس عمر فاروق نے کہا کہ پیمرا سے تو اپنا کام نہیں ہوتا۔ مجھے نہیں معلوم کہ میڈیا انڈسٹری میں ایسی صورتحال کیوں ہے؟ میڈیا استحصال کی اس سے زیادہ کوئی مثال نہیں ہو سکتی۔ وزارت اطلاعات پر بھی آپ کے کلائنٹ کا دباؤ ہے کہ اس کو ایسے نا کریں۔ یہ معاملہ قانون سازی میں جا رہا ہے تو اسے جانے دیں۔

وکیل پی بی اے نے کہا کہ ورکنگ جرنلسٹس کے استحصال سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ پی بی اے نے مجوزہ ترمیم پر اعتراض ضرور کیا ہے، جب پیمرا سے ریلیف نہ ملے تو حتمی طور پر معاملہ عدالت میں ہی آتا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ قانون سازی کے لیے میڈیا انڈسٹری کے اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت ہونی چاہیے۔ یہ کیس2021 سے چل رہا ہے۔ سمجھ نہیں آ رہی کہ تاخیر کیوں ہو رہی ہے؟ یہ کیس مجھ سے پہلے والے چیف جسٹس سن رہے تھے، اب میں سن رہا ہوں، کیا آپ چاہتے ہیں کہ اب میرے بعد کوئی اور سنے؟ نئے الیکشن کے بعد حکومت آئے گی تو اسے نئے سرے سے سمجھانا پڑے گا۔ ایک مومینٹم بنا ہوا ہے، اس کو جلدی کریں۔

اگر ابھی قانون سازی نہیں ہوئی تو معاملہ مزید ایک سال کیلیے لٹک جائے گا۔ مالکان بھی اسٹیک ہولڈرز ہیں کیونکہ ادائیگی کی ڈائریکشنز تو انہی کو ہوں گی۔ اچھی قانون سازی کیلیے ضروری ہے اسٹیک ہولڈرز سےمشاورت ہو

اس موقع پر صدر پی ایف یو جے افضل بٹ نے کہا کہ میڈیا ورکر ایک تازہ ہوا کے جھونکے کا انتظار کر رہا ہے۔ پیمرا نے کہا ہے تنخواہ نہیں ملتی تو کونسل آف کمپلینٹس سے رجوع کر سکتے ہیں۔ یہاں پورے سروس اسٹرکچر کی ضرورت ہے۔ چیئرمین آئی ٹی این ای کے ساتھ ممبرز اور ٹریبونلز کا تصور ہے جس پر عمل ہونا چاہیے۔

عدالت کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد پی بی اے کی جانب سے پٹیشن میں فریق کی درخواست منظور کرلی اور سماعت 3 مارچ تک ملتوی کردی۔

Comments

- Advertisement -