تازہ ترین

لیفٹیننٹ جنرل منیرافسر کی چیئرمین نادرا تعیناتی کی منظوری

نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی زیرصدارت ہونے والے وفاقی...

مستونگ دھماکے میں ’را‘ ملوث ہے، نگراں وزیر داخلہ سرفراز بگٹی

اسلام آباد : نگراں وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کا...

9 مئی واقعات : چیئرمین پی ٹی آئی کی 9 ضمانت کی درخواستیں منظور

اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے 9...

نواز شریف نے 4 سال بعد وطن واپسی کیلئے ٹکٹ بک کروالیا

لندن : مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف...

ججز کو بلا سود قرض دینے پر پاکستان بار کونسل کا سخت ردعمل

اسلام آباد: پاکستان بار کونسل نے نگراں پنجاب حکومت کی جانب سے 11 ججز کو بلا سود قرض دینے کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کر دیا۔

پاکستان بار کونسل نے اپنے اعلامیے میں کہا کہ پنجاب کی نگراں حکومت کا عمل غیر اخلاقی اور غیر قانونی ہے، سرکاری خزانے کو بدترین معاشی حالت میں بہت نقصان پہنچا ہے، عوامی وسائل سے قرضے کی منظوری کا عمل جائز نہیں۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ غریبوں سے قرضوں پر 20 سے 25 فیصد سود وصول کیا جا رہا ہے جبکہ ججز تنخواہوں اور مراعات کے ساتھ بلا سود قرض لے رہے ہیں، ان کیلیے قرضوں کا یہ عمل ضابطہ اخلاق کے خلاف ہے۔

پاکستان بار کونسل نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ 11 ججز کیلیے قرضوں کا عمل امتیازی سلوک اور عدم مساوات ہے لہٰذا نگراں حکومت نوٹیفکیشن واپس لے، معاشی حالت پہلے سے ہی ابتر ہے اور عوام کو مہنگائی کا سامنا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز نگراں پنجاب حکومت کی جانب سے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا جس کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے 11 ججز کو 36 کروڑ روپے سے زائد کے قرضوں کی منظوری دی گئی۔

نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ لاہور ہائی کورٹ کے ججز کو دیے جانے والے قرضے بلا سود ہوں گے جبکہ وہ 12 سال کی مدت میں بغیر سود ادا کیے یہ قرض واپس کریں گے۔

ہائی کورٹ کے 11 ججز کو ان کی 36 بنیادی تنخواہوں کے برابر قرض دیا گیا جبکہ 11 ججز کو 3 سال کی بنیادی تنخواہ کے برابر رقم قرض دیا جائے گا جو سوا 3 کروڑ روپے ایوریج ہے۔

بلا سود قرضہ لینے والے ججز میں جسٹس راس الحسن سید، شکیل احمد، محمد طارق ندیم، امجد رفیق، عابد حسین چٹھہ، انور حسین، علی ضیا باجوہ، راحیل کامران، احمد ندیم ارشد، صفدر سلیم شاہد اور رضا قریشی شامل ہیں۔

Comments

- Advertisement -