تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

پی سی او ایس: خواتین میں بانجھ پن سمیت دیگر سنگین بیماریوں کی وجہ

پولی سسٹک اووری سنڈروم(پی سی او ایس) کوئی بیماری نہیں بلکہ خواتین میں پائی جانے والی ایک کیفیت کا نام ہے جو کم عمر لڑکیوں اور عورتوں کو سنگین مسائل سے دو چار کرسکتی ہے لیکن اس کا آسان علاج بھی موجود ہے۔

شعبہ طب کے مطابق خواتین میں ہارمونز کی بے ترتیبی پولی سسٹک اووری سنڈروم کا سبب بنتی ہے، پاکستان میں 25 فیصد خواتین پی سی او ایس کا شکار ہیں۔ پی سی او ایس کی علامات میں نفسیاتی مسائل، ڈپریشن، بے چینی، بانجھ پن، چہرے پر غیرضروری بالوں کا اگنا اور موٹاپا سمیت دیگر بیماریاں شامل ہیں۔

پولی سسٹک اووری سنڈروم سے ذیابیطس، ہائی بلڈپریشر کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ فاسٹ بوڈ اور کولڈڈرنکس کا بے تحشا استعمال اس سنگین کیفیت سے دوچار کرتا ہے، خواتین کو وزن کم کرنے پر خاص توجہ دینی چاہیے۔

طبی ماہرین کے مطابق پی سی او ایس کی وجہ سے ماہواری یا پیریڈز میں تاخیر یا بےقاعدگی عورتوں کے حاملہ ہونے کے عمل میں بڑی رکاوٹ ثابت ہوتی ہے اور دوائیوں کی مدد سے حمل ٹھہر بھی جائے تو اسقاطِ حمل کا خطرہ رہتا ہے۔

پی سی او ایس کی وجہ سے صحت کو لاحق مختصر اور طویل دورانیے کی بیماریوں جیسے کہ دل کی بیماریاں، ذیابیطس، ہائی بلڈپریشر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ نفسیاتی و دیگر مسائل جیسے کہ ڈپریشن، بےچینی اور جنسی طور پر غیر فعال ہونا بھی اس کے نتائج میں شامل ہے۔

اس حوالے سے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فرحین یوسف کا کہنا تھا کہ پی سی او ایس کی وجہ سے دیگر سنگین مسائل کے علاوہ خواتین کے بال کم ہونا بھی شروع ہوجاتے ہیں۔ اس کیفیت کی تشخیص الٹرا ساؤنڈ کی مدد سے کی جاتی ہے، صحت بخش خوراک کے استعمال سے اس پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہفتے میں 4 دن 20 سے 30 منٹ تک ورزش اس کیفیت کے خلاف بہت معاون ہوسکتی ہے۔

ڈاکٹر فرحین یوسف نے کہا کہ 16 سے 18 سال کی عمر کے دوران بچیوں کا اووری کا ٹیسٹ کروانا چاہیے کیوں کہ اس دوران اس کیفیت کی تشخیص آسانی سے ہوگی اور وزن کم کرکے اس پر کافی حد تک قابو پایا جاسکتا ہے۔

Comments

- Advertisement -