پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ اتحادیوں کو کوئی گارنٹی نہیں دی گئی، کسی معاہدے کا علم نہیں ہے۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام ”اعتراض ہے“ کو دیئے گئے انٹرویو میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت جلسے کا اعلان کر کے تصادم کا راستہ اپنا رہی ہے، حکومت کی جانب سے امن قائم کیا جاتا ہے تصادم نہیں، پارلیمنٹ لاجز میں پوری اسلام آباد پولیس کو بھیج دیا گیا تھا، ایم این اے کیساتھ 10مہمان تھے، انصار الاسلام نے 14دن تک اسلام آباد میں 15لاکھ لوگوں کو سنبھالا، انصارالاسلام کے پاس کوئی اسلحہ نہیں ہوتا۔
جے یو آئی کے سربراہ نے کہا کہ تاثر بن گیا ہے دہشت گرد صرف پگڑی والا یا مذہبی جماعت کا ہوگا، سیاسی محاذ پر جے یو آئی کردار ادا نہ کرتی تو اداروں کو کامیابی نہ ملتی، ہم ملک کے وفادار ہیں، امریکا موساد نے عمران خان کی سرپرستی کی، عوام کو دیکھنا چاہیے کس قسم کے نالائق لوگوں کو ملک کا سربراہ بنا دیا گیا، ہر قیمت پراس حکومت کوگھربھیجناہے، جمہوریت کوکوئی خطرہ نہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ کیسی باتیں کی جارہی ہیں کہ جمہوریت کوخطرہ ہے، نیوٹرل والابیان جس نےدیااس سےپوچھیں مطلب کیاہے، یوکرین اورروس کےدرمیان توکہاگیاہم نیوٹرل ہیں، آئین سےانحراف کوئی بھی نہیں کرسکتا، تحریک عدم اعتمادسےمتعلق معاملہ اپریل تک نہیں جائےگا، عدالت کوئی بھی فیصلہ کرتی ہےتوبطورعدلیہ کافیصلہ لیں گے، دھرنےسےمتعلق حالات کودیکھ کرفیصلہ کرینگے، مجھےکسی اہم ملاقات کےبارےمیں علم نہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان گالیاں دیتےہیں،نوجوانوں کوکیادرس دیتےہیں، ہرکسی کوچورچورکہتےہیں کیااس کوسیاست کہتےہیں، کوئی چورہےتوسامنےلائیں،نیب سمیت سب ادارےن کےپاس ہیں، میں نےکسی کونہیں کہامجھےیہ نہ کہو،میں نےکسی سےبات نہیں کی، عمران خان کی پارٹی کوآج لوگ چھوڑرہےہیں توالزامات لگارہےہیں، کہاتھاپارٹیوں سےبات کریں گےانفرادی سطح پربات نہیں کرینگے، ساتھ دینےکیلئےانفرادی طورپرمیں نےکسی سےبات نہیں کی۔
انٹرویو میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ لوگوں کودعوت دیتےہیں اپنےمنشورسےآگاہ کرتےہیں، نورعالم کوبھی اپنی پارٹی میں شمولیت کی دعوت دی گئی ہے، کسی کوٹکٹ دینےکافیصلہ جماعت کی شوریٰ کرتی ہے، تحریک عدم اعتمادکیلئے190سےبھی تعدادبڑھ گئی ہے، اتحادی190ارکان کےعلاوہ ہوں گے، حکومت کےاتحادی ایک دودن میں فیصلہ کرسکتےہیں، اتحادی بھی واضح کرچکےہیں وہ حکومت کیساتھ مزیدنہیں چل سکتے، اتحادیوں کیساتھ کوئی تحریری معاہدےکی بات نہیں ہوئی، اتحادیوں کوکوئی گارنٹی نہیں دی گئی،کسی معاہدےکانہیں معلوم۔
انہوں نے کہا کہ آصف زرداری اورق لیگ کی ملاقات کاسوال مجھ سےمت پوچھیں، سیاسی لوگ ملاقات میں سیاسی معاملات پرگفتگوکرتےہیں، کافی عرصےبعدمجھ سےمعاملات طےکرینگےتوکچھ وعدےتوہونگے، ہم نےاجتماعی طورپرمشاورت کی ہے،مائنس ون کی بات نہیں ہوئی، مائنس ون فارمولہ زیربحث نہیں آیا،اتحادیوں کامشورہ ہوسکتاہے، شہبازشریف کاقومی حکومت کابیان کسی فورم پرآئیگاتوگفتگوہوگی، شہبازشریف اتحادی ہیں کوئی تجویزلائیں گےتوبات ہوگی، پی ڈی ایم میں قومی حکومت بنانےکی تجویزنہیں لائی گئی۔