لاہور: ن لیگ کی سی ای سی اور سی ڈبلیو سی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی جس میں ن لیگ کی صدر نے لاہور ڈویژن کے منتخب ارکان سے وضاحت طلب کی ہے کہ جلسے میں کون کتنے کارکن لے کر آیا۔
اس حوالے سے اندورنی ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ کی سی ای سی اور سی ڈبلیو سی اجلاس کے موقع پر لیگی قیادت اس بات سخت پریشان تھی کہ پی ڈی ایم کے لاہور جلسے میں زیادہ لوگ کیوں نہیں آئے؟
ذرائع کے مطابق مریم نواز نے لاہور ڈویژن کے منتخب ارکان سے وضاحت مانگ لی ہے جس میں کہا گیا گیا ہے کہ پارٹی کے منتخب ارکان تحریری طور پر آگاہ کریں کہ کون کتنے کارکن جلسہ گاہ میں لایا تھا۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ پارٹی کو غلط معلومات دی گئیں اور منتخب ارکان نے بھی محنت نہیں کی، ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے کے بجائے کام کیا جاتا تو لوگ باہر نکلتے۔
ن لیگ کی نائب صدر نے کہا کہ سالوں سے فائدے اٹھانے والے لوگ اب مشکل میں پارٹی کا ساتھ نہیں دے رہے، ورکر اپنے قائد سے مخلص ہے لیکن رہنما اپنا احتساب کریں، آئندہ پارٹی عہدے نام نہیں بلکہ کام کی بنیاد پر دیے جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق مریم نواز نے کہا کہ لاہور ڈویژن کی قیادت نے بہت مایوس کیا ہے مجھے سب معلوم ہے وقت آنے پر فیصلے کارکنوں کی مرضی سے ہوں گے، قائد نواز شریف کے بیانیے سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
اس موقع پر خواجہ سعدرفیق نے کہا کہ کچھ لوگوں نے گزشتہ روز ذمہ داری نہیں نبھائی، انہوں نے پارٹی کی تنظیمی خامیوں پر بھی سوالات اٹھا دیے۔
ذرائع کے مطابق سعدرفیق نے کہا کہ پارٹی میں سزا اور جزا کا عمل ہونا چاہیے، جن لوگوں نے اپنی ذمہ داریاں نہیں نبھائیں ان سے پوچھ گچھ کی جائے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ،مریم نواز نے ارکان سے کہا کہ ہماری کوشش تھی مینار پاکستان جلسے میں پانچ لاکھ افراد جمع ہوں جو
نہ ہوسکے، پارٹی میں جزا اور سزا کا عمل بھی ہو گا۔
تاہم ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے والے کارکان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، ہمارا مقابلہ صرف عمران خان سے نہیں،
اسٹیبلشمنٹ سے بھی ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ پی ڈی ایم کے فیصلے کے بعد استعفے کب استعمال کرنے ہیں اب اس پر مشاورت ہوگی، ذرائع کے مطابق شاہد خاقان عباسی اور خواجہ آصف نے کہا کہ کامیاب جلسہ کیلئے مریم نواز نے متحرک کردار ادا کیا۔