پشاور: کرم متاثرین کیلئے محکمہ ریلیف کا 17 ٹرکوں پر مشتمل امدادی سامان کرم انظامیہ کے حوالے کردیا گیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ کرم متاثرین کیلئے امدادی سامان میں 500 خیمے، 500 چٹائیاں، 200 ترپال شامل ہیں۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق 500 طبی حفاظتی کٹس، 500 تکیے، 50 سولر لیمپس بھی شامل ہیں، اس کے علاوہ متاثرین کوسردی سے بچاؤ کیلئے 500 کمبل، 500 بستر، 150 سلیپنگ بیگز دئیے گئے۔
مشیر برائے ریلیف نیک محمد کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت متاثرین کی امداد کو اولین ترجیح دے رہی ہے، کرم متاثرین کی فوری بحالی کیلیے تمام وسائل بروئے کار لارہے ہیں۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ خیبرپختو نخوا حکومت امدادی سامان کی شفاف تقسیم کو یقینی بنائے گی۔
واضح رہے کہ کرم کے حالیہ معاہدے کے جو اہم مندرجات سامنے آئے ہیں ان کے مطابق مری معاہدہ 2008 بشمول سابقہ معاہدات اپنی جگہ برقرار و بحال رہیں گے، روڈ کی حفاظت کیلئے اپیکس کمیٹی کے فیصلوں کو عملی جامہ پہنایا جائیگا۔
کرم معاہدے کے تحت کمیٹی کے ممبران فریقین امن برقراررکھنے اور اس پرعمل کرنے کے پابند ہونگے، حکومت سرکاری روڈ پر ہر قسم کی خلاف ورزی پرسخت ایکشن لیگی۔
امن معاہدے کے مطابق امن کمیٹیاں سرکار ودیگرمتعلقہ اداروں کے ساتھ بھرپور تعاون کریں گی، ناخوشگوار واقعے پر علاقہ مکین رواج اور قانون کے مطابق اپنی بیگناہی ثابت کرینگے، کسی نے شرپسند کو پناہ یا سہولت دی تو رواج، قانون کے مطابق مجرم تصور ہوگا۔
معاہدے میں لکھا گیا ہے کہ مری معاہدے کے مطابق کرم کے بیدخل خاندانوں کو اپنے علاقوں میں آباد کیا جائیگا، بیدخل خاندانوں کی آبادکاری میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی۔
ڈپٹی کمشنر کرم کی سربراہی میں بے دخل افراد کیلئے ذیلی کمیٹی تشکیل دی جائیگی، زمینی تنازعات لینڈ کمیشن کاغذات، رواج، فیصلہ جات اور روایات کے مطابق حل کیے جائیں گے، گیڈو، بالش خیل، ڈنڈر بوشہرہ، غوز گڑھی کے زمینی تنازعات حل کیے جائیں گے۔
ضلع کرم امن معاہدے میں کہا گیا ہے کہ نتیکوٹ کنج علیزکی، شورکوصدہ، مگین علیزئی دیگر زمینی تنازعات حل کیے جائیں گے، لینڈ ریونیو کمیشن کو درپیش رکاوٹوں کو دور کرنے میں مکمل تعاون فراہم کیا جائیگا۔
کرم تنازعہ، امن معاہدے کے باوجود تاحال آمدورفت کے راستے بند
معاہدے کے مطابق امن کمیٹی، ضلعی انتظامیہ اور سیکیورٹی ادارے کی طرف سے تعاون فراہم کیا جائے گا، رکاوٹ ڈالنے والوں کے خلاف قانونی کاروائی ہو گی۔