وانا: جنوبی وزیرستان میں قیام امن کے ساتھ ہی سماجی و معاشی سرگرمیاں بحال ہوگئیں، 356 دیہات سے نقل مکانی کرنے والے تمام خاندان واپس آبائی گھروں کو پہنچ گئے۔
زرعی منڈی وانا اور مارکیٹ کمپلیکس مکین میں مقامی سطح پر سرگرمیوں کا آغاز کردیا گیا، جنوبی وزیرستان میں سیب، چلغوزہ دیگر پھل اور سبزیاں برآمد کی جاسکیں گی، پاکستان کا پہلا جدید ترین چلغوزہ پلانٹ بھی زرعی منڈی وانا کا حصہ ہے۔
سماجی و معاشی سرگرمیوں کے بحال ہونے سے ایجنسی میں روزگار کے مواقع بڑھ رہے ہیں، انگور اڈا کی گزرگاہ کی جدت سے افغانستان، وسط ایشیاء کے ساتھ تجارت بڑھے گی۔
جنوبی وزیرستان میں 78 تعلیمی ادارے قائم ہوئے۔ 59 سرکاریی اسکولز بہتر، چار اے پی ایس اسکولز کا قیام عمل میں لایا گیا، 2 کیڈٹ کالجز ایجنسی کے ماتھے کا جھومر ٹھہرے ہیں، آج 65 ہزار طلباء و طالبات اسکولز و کالجز میں تعلیم کے زیور سے آراستہ ہورہے ہیں۔
ایجنسی میں تعمیر کردہ 866 کلو میٹر طویل شاہراہیں، سی پیک سے ربط اور ترقی کا ذریعہ ہیں، اب تک 1300 خواتین کو ہنر مند بنایا گیا، 11 طبی مراکز قائم کئے گئے ہیں، پاک آرمی کے تحت ماہانہ طبی کیمپس میں 2500 مریضوں کا علاج ہوتا ہے۔
جنوبی وزیرستان میں 67 فیملی پارک، 14 کھیلوں کے میدان تعمیر ہوئے ہیں، پینے کے صاف پانی کی 104 اسکیمیں پایہ تکمیل تک پہنچیں، 296 مساجد، 59 مارکیتس اور 1500 دکانیں تعمیر ہوئیں۔
واضح رہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے گزشتہ روز دو اہم منصوبوں کا افتتاح کیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ فاٹا کو قومی دھارے میں شامل کرنا ضروری اور قبائلیوں کی دیرینہ خواہش ہے، قبائلی کسی کو بھی امن تباہ کرنے نہ دیں۔