پرل بک (Pearl Sydenstricker Buck) کا تعلق امریکا سے تھا، جن کی عمر کے کئی برس چین میں گزرے اور انھیں وہاں کی زندگی اور سماج کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا۔ اپنے انہی مشاہدات اور تجربات کو انھوں نے ایک ناول میں سمیٹ لیا۔ اور ان کی اس ادبی کاوش نے انھیں پلٹزر اور بعد میں نوبیل انعام یافتہ بنایا۔
پرل بک فکشن رائٹر کی حیثیت سے مشہور ہیں۔ وہ 1892ء میں امریکا میں پیدا ہوئیں۔ والد مذہب کے پرچارک تھے اور تبلیغی مشن کے ساتھ چین میں کئی سال گزارے جہاں 1934ء تک پرل بک کو بھی رہنے بسنے اور اس دوران خاص طور پر دیہاتی ماحول کا مشاہدہ کرنے کا موقع ملا۔ اسی دور کے اپنے مشاہدات اور تجربات ان کے ناول کا حصّہ بنے۔ یہ ناول بیسٹ سیلر ثابت ہوا۔
اس ناول کا نام گُڈ ارتھ (Good Earth) ہے جسے ‘پیاری زمین’ کے نام سے اردو میں ترجمہ کیا گیا اور یہ کام ڈاکٹر اختر حسین رائے پوری جیسے نام ور پاکستانی ترقی پسند افسانہ نگار، نقّاد، ماہرِ لسانیات، محقق اور مترجم نے کیا جن کا یہ ترجمہ انجمن ترقیِ اردو دہلی نے شایع کیا۔
مصنّفہ نے اپنے ناول میں ایک کسان وانگ لنگ کی زندگی کو دکھایا ہے جس نے انتہائی غربت جھیلی اور اسی دوران ہمّت کرکے اپنا کام شروع کیا۔ ایک باندی سے شادی کے بعد اس کی مستقل مزاجی اور محنت نے اس کی زمینوں کو وسعت دی۔ حالات موافق رہے اور وہ ایک کسان سے زمین دار بنتا گیا۔ ناول میں مصنفہ نے یہ بتایا ہے کہ انسان بالخصوص ایک کسان کا زمین کے ساتھ اٹوٹ رشتہ ہوتا ہے، وہ اسے کبھی ختم نہیں کرپاتا۔
اس ناول میں ایک تاریخی قحط کا ذکر بھی کیا گیا ہے جس کے بعد کسان اور اس کا خاندان بھوک کے ہاتھوں مجبور ہو کر اپنی زمین چھوڑ کر شہر میں آباد ہوتا ہے۔ وہ بھیک اور مانگ تانگ کر بھی گزارہ کرتے ہیں۔
کہانی جیسے جیسے آگے بڑھتی ہے کسان وانگ لنگ کی زندگی میں اتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں اور مصنفہ انسانی فطرت، غربت اور اس کے پیٹ سے جنم لینے والے مسائل، مال و دولت کے بعد پیدا ہونے والی خرابیوں کے ساتھ سماجی نفسیات کے پہلوؤں کو بھی بیان کرتی چلی جاتی ہیں۔ یہ چند بہترین اور یادگار ناولوں میں سے ایک ہے جس کا اردو ترجمہ بھی نہایت شان دار ہے۔
نوبیل انعام یافتہ ناول نگار پرل بک 1973ء کو 80 سال کی عمر میں اس دنیا سے رخصت ہوگئی تھیں۔