اسلام آباد: قومی اسمبلی میں پیکا ایکٹ میں ترمیم کا متنازع بل منظور کر لیا گیا۔
پیکا ایکٹ میں ترمیم کا متنازع بل وفاقی وزیر رانا تنویر نے پیش کیا تھا، نئی شق 1 اے کے تحت سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی قائم ہوگی، جو سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم کی سہولت کاری کرے گی۔
متنازع ترمیمی بل کے مطابق یہ اتھارٹی سوشل میڈیا صارفین کے تحفظ اور حقوق کو یقینی بنائے گی، اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن، اس کی منسوخی اور معیارات کی مجاز ہوگی۔
ترمیمی بل کے مطابق پیکا ایکٹ خلاف ورزی پر اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خلاف تادیبی کارروائی کر سکے گی، اور متعلقہ اداروں کو سوشل میڈیا سے غیر قانونی مواد ہٹانے کی ہدایت کی مجاز ہوگی، اور سوشل میڈیا پر غیر قانونی سرگرمیوں پر متعلقہ فرد 24 گھنٹے میں درخواست دینے کا پابند ہوگا۔
بانی پی ٹی آئی نے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے، بیرسٹر گوہر
اتھارٹی کل 9 اراکین پر مشتمل ہوگی، سیکریٹری داخلہ، چیئرمین پی ٹی اے، چیئرمین پیمرا کے ایکس آفیشو اراکین ہوں گے، بیچلرز ڈگری ہولڈر، متعلقہ فیلڈ میں 15 سالہ تجربہ کار اتھارٹی کا چیئرمین تعینات کیا جا سکے گا، چیئرمین اور 5 اراکین کی تعیناتی 5 سالہ مدت کے لیے جائے گی۔
حکومت نے سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی میں صحافیوں کو بھی نمائندگی دینے کا فیصلہ کیا ہے، 5 اراکین میں 10 سالہ تجربہ رکھنے والا صحافی، سافٹ ویئر انجینئر بھی شامل ہوں گے، اتھارٹی میں وکیل، سوشل میڈیا پروفیشنل نجی شعبے سے آئی ٹی ایکسپرٹ بھی شامل ہوگا، جب کہ اتھارٹی کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں ہوگا جب کہ صوبائی دارالحکومتوں میں بھی دفتر قائم ہوگا۔