تازہ ترین

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

ہم برسوں‌ تک خلائی مخلوق اور اڑن طشتریاں تلاش کرتے رہے: امریکا کا اعتراف

واشنگٹن: امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے کئی دہائیوں تک پراسرار خلائی مخلوق اور اڑن طشتریوں کو تلاش کرنے کا اعتراف کر لیا۔

تفصیلات کے مطابق ماضی میں امریکا نے خطیرلاگت سے خلائی مخلوق کی تلاش کے لیے خصوصی پروگرام تیار کیا تاہم خاطر خواہ کامیابی نہ ملنے اور دیگر ترجیحات پر کے پیش نظر یہ مہنگا پروگرام 2012 میں ختم کر دیا گیا۔

خلائی مخلوق ایک حقیقت ہے یا افسانہ یا بحث صدیوں سے جاری ہے۔ زمین کے باسی ایک طویل عرصے سے دوسرے سیاروں کی مخلوق سے رابطہ کرنے کی کوشش میں ہیں، اور اس جستجو میں اب تک اربوں ڈالر خرچ کیے جاچکے ہیں اور عجیب و غریب آلات بھی ایجاد کیے جا چکے ہیں، تاکہ کسی طرح خلائی مخلوق سے رابطہ کیا جاسکے۔

‘خلائی مخلوق کا انسانوں سے 25 سال میں رابطہ ہوجائے گا’

امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق پینٹا گون نے خلائی مخلوق کی تلاش کے لیے 2007 میں باقاعدہ پروگرام کا آغاز کیا، جس کے تحت مختلف منصوبوں کے ذریعے دیگر سیاروں میں موجود مخلوق کی تلاش کرنا تھا تاہم پروجیکٹ کے لیے مختص رقم ختم ہونے کے بعد 2012 میں پروگرام روک دیا گیا۔

ترجمان پینٹا گون کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کے دوران ہمیں انداز ہوا کہ اس سے بڑھ کر بڑے مسائل خطے میں موجود ہیں ہمیں دیگر چیلنجز کا سامنا ہے جس کے پیش نظر ہماری ترجیحات بھی تبدیل ہوئیں اور ہم نے دیگر سرگرمیوں میں اپنے بجٹ مختص کیے۔

کیا ہماری دنیا خلائی مخلوق کا بنایا ہوا کمپیوٹر پروگرام ہے؟

خیال رہے مذکورہ منصوبے کے لیےامریکی محکمہ دفاع کی جانب سے 22 ملین امریکی ڈالر خرچ کیے گئے، البتہ منصوبے کے لیے کام کرنے والے چند افراد کی رائے ہے کہ منصوبہ ختم نہیں ہوا مستقبل میں اس کا دوبارہ آغاز کیا جاسکتا ہے۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -