تازہ ترین

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 کسٹمز اہلکار شہید

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے...

امریکا کا عراق میں فوج سے متعلق اہم اعلان

امریکا نے عراق میں اپنی فوج برقرار رکھنے کا اعلان کر دیا۔

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے عراق کا غیر اعلانیہ دورہ کیا ہے جس کے دوران انہوں نے کہا کہ امریکا عراق میں اپنی فوجی موجودگی برقرار رکھنے اور داعش (آئی ایس آئی ایس) کے خلاف جنگ جاری رکھنے کے لیے پرُعزم ہے۔

پینٹاگون کے سربراہ نے منگل کے روز بغداد کا دورہ کیا ہے۔ ان کا یہ دورہ 2003 میں عراق پر امریکی قیادت میں حملے کے 20 سال مکمل ہونے سے عین قبل ہوا ہے جس کے نتیجے میں دسیوں ہزار عراقی شہری مارے گئے۔

اس دوران صدر صدام حسین کا تختہ الٹ دیا گیا اور فورسز کو باہر نکالنے میں مدد ملی جس سے داعش کے عروج کا راستہ ہموار ہوا۔

امریکا نے 2011 میں اپنی افواج کو واپس بلا لیا تھا لیکن سابق صدر براک اوباما کی انتظامیہ نے داعش کے خلاف لڑائی کو تقویت دینے کے لیے تین سال بعد ہزاروں فوجیوں کو عراق اور پڑوسی شام میں واپس بھیج دیا۔

فی الحال امریکا کے عراق میں 2,500 اور شام میں 900 فوجی موجود ہیں جو مقامی فورسز کو داعش کے خلاف جنگ میں تربیت اور مدد فراہم کر رہے ہیں۔ داعش نے 2014 میں دونوں ممالک کے وسیع علاقے پر قبضہ کر لیا تھا۔

2017 کے آخر میں عراق میں اپنی علاقائی شکست کے باوجود داعش کے جنگجو اب بھی ملک کے ساتھ ساتھ شام میں بھی حملے کر رہے ہیں۔ حالیہ مہینوں میں داعش کے حملوں میں درجنوں عراقی فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے غیر اعلانیہ دورہ کے دوران کہا کہ امریکا عراق میں اپنی فوجی موجودگی برقرار رکھنے اور داعش کے خلاف جنگ جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔

آسٹن نے کہا کہ ہم داعش کو شکست دینے کے مشن پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں اور ہم یہاں کسی اور مقصد کے لیے نہیں ہیں۔

Comments

- Advertisement -