سری نگر: بی بی سی نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں لوگ ڈپریشن کا شکار ہو گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے نے اپنے رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ مسلسل لاک ڈاؤن اور کرفیو کے شکار مقبوضہ کشمیر میں لوگ مایوسی اور ڈپریشن کا شکار ہو گئے ہیں، پلواما میں ڈپریشن کے مریضوں میں 150 فی صد اضافہ ہو گیا ہے۔
بی بی سی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سرینگر میں بھی ذہنی مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، کشمیریوں میں زیادہ خوف بھارتی فوج کی جانب سے حراست میں لینے کا ہے، کشمیریوں کا کہنا ہے کہ وہ خواب میں بھی بھارتی فوجیوں کے سوالوں کا جواب دے رہے ہوتے ہیں۔
بھارتی سفارت خانوں کے باہر کشمیریوں کے ساتھ یک جہتی کا اظہار
برطانوی نشریاتی ادارے کی اس رپورٹ سے مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کی تشویش ناک صورت حال سامنے آتی ہے، 185 دنوں سے انھیں بھارتی فوج نے محصور کر کے رکھا ہوا ہے، ان کی معمولی کی زندگی بڑی حد تک معطل پڑی ہوئی ہے جس سے کشمیریوں کی ذہنی صحت پر نہایت برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ اس رپورٹ کے بعد یہ سوال اٹھا ہے کہ کیا مودی سرکار کی پالیسی یہ ہے کہ کشمیریوں کو ذہنی مریض بنایا جائے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل ایسی رپورٹس بھی سامنے آ چکی ہیں جن سے معلوم ہوا کہ بھارتی فوج کشمیریوں کے خلاف آتشی ہتھیاروں کے ساتھ ساتھ نفسیاتی ہتھیار بھی استعمال کر رہی ہے، جن میں سرفہرست خواتین پر جنسی تشدد ہے۔ بھارتی فوجی درندگی میں مزید آگے بڑھتے ہوئے کشمیری بچوں کو بھی نہیں بخش رہے، بچوں کو بھی بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔