لندن: برطانوی دارالحکومت لندن میں گزشتہ روز برطانوی پارلیمنٹ کے باہر حملے کے بعد انٹرنیٹ پر گردش کرنے والی ایک تصویر نے طوفان اٹھا دیا جس میں ایک باحجاب خاتون سڑک پر پڑے زخمی کے پاس سے لاپرواہ انداز سے گزر رہی ہے، تاہم غیر ملکی میڈیا نے تعصب کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس تصویر کا صرف ایک رخ پیش کیا۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر، لندن حملے کے کچھ ہی دیر بعد گردش کرنے والی تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سڑک پر ایک زخمی شخص پڑا ہے، جبکہ اس کے ارد گرد 3، 2 افراد کھڑے اسے پریشان کن انداز سے دیکھ رہے ہیں۔
ایک خاتون زخمی کے قریب بیٹھی مدد کے لیے کسی کو کال کر رہی ہیں۔
تاہم تصویر کی خاص بات وہ باحجاب خاتون ہے جو بظاہر نہایت لاپرواہ انداز سے وہاں سے گزر رہی ہے۔ خاتون اپنے موبائل میں بھی مصروف ہے۔
تصویر کے وائرل ہوتے ہی سوشل میڈیا پر نفرت و تنقید کا ایک طوفان امڈ آیا۔ لوگوں نے مذکورہ تصویر کو ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ اس خاتون کو کوئی پرواہ ہی نہیں، ایک شخص مر رہا ہے اور اس عورت نے موبائل سے نظر ہٹانے کی بھی زحمت نہیں کی۔
Muslim woman pays no mind to the terror attack, casually walks by a dying man while checking phone#PrayForLondon #Westminster #BanIslam pic.twitter.com/B83Jwno65t
— Texas Lone Star (@SouthLoneStar) March 22, 2017
A picture says 1,000 words. London terrorist attack, and this Muslim woman can’t be bothered to put down her phone. #ReligionOfPeace #MAGA pic.twitter.com/SZBjfrN6cB
— Troll Hunter (@thecrazycannuck) March 22, 2017
ایک شخص نے اس تصویر کو وقت کی سب سے مشہور تصویر قرار دیا۔
This photo taken by UK parliament today after the London terrorist attack could end up being one of the most iconic of our time #westminster pic.twitter.com/Xnq7ytJf93
— Tim Young (@TimRunsHisMouth) March 22, 2017
لیکن تھوڑی ہی دیر میں وہاں موجود لوگوں نے ان دیگر افراد کی بھی نشاندہی شروع کردی، جو بغیر حجاب کے ہیں لیکن ان کا طرز عمل بھی کم و بیش مذکورہ خاتون جیسا ہی ہے۔
ایک ٹوئٹر صارف نے دوسری طرف سے آنے والے ایک اور شخص کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ یہ شخص واقعی کوئی سنگ دل انسان ہے جو اس صورتحال میں بھی پرسکون ہے، یا پھر کیمرے نے کوئی اتفاقیہ لمحہ عکس بند کیا ہے۔
‘ere ya go, bud. @SouthLoneStar. This dude a callous asshat or maybe just a calm, strange moment caught during the chaos? pic.twitter.com/xOrjK5U3WL
— Michael Maurino (@Iron_Stylus) March 22, 2017
ایک صارف نے لکھا کہ اگر لوگ اس مسلم خاتون کی تصویر کو پوسٹ کرتے ہوئے اسے لاپرواہ قرار دے رہے ہیں، تو ایسے لوگوں کے لیے یہ دوسری تصویر ہے جس میں ایک دوسرا شخص بھی یہی عمل کر رہا ہے۔
If anyone posts that pic of the Muslim woman walking by this scene in #London, reply with this pic showing a man doing the same. https://t.co/9sWFqSND8v
— Zane Asmiri (@ZaneTheSane) March 22, 2017
ایک شخص نے خاتون کی حمایت میں ٹویٹ کیا کہ لندن حملے کے بعد یہ خاتون نہایت پریشان ہے۔
Here is the face of the Muslim woman going around in wake of London attack. LOOK HOW — … upset she is? #PrayForLondon pic.twitter.com/r1ZjyBA9na
— Isaac Saul (@Ike_Saul) March 22, 2017
ایک اور صارف نے نفرت انگیز تصویر پوسٹ کرنے والے کو جواب دیتے ہوئے کہا، ’تمہیں سارے معاملے کا علم نہیں، ہو سکتا ہے وہ عورت اپنے پیاروں کو اپنے خیریت سے ہونے کی اطلاع دے رہی ہو۔ نفرت پھیلانا بند کرو‘!
@SouthLoneStar you have no idea of the context here. She could have been letting loved ones know that she was safe. Stop spreading hate
— Emily Beavan (@Lothwen) March 22, 2017
دراصل جس شاہراہ کی یہ تصویر ہے، وہ ایک مصروف اور پرہجوم شاہراہ ہے جہاں لاتعداد افراد بسوں کا انتظار کرتے بھی نظر آرہے ہیں۔
وہ سب صورتحال پر پریشان تو ہیں تاہم ان میں سے کچھ ہی ایسے ہیں جنہوں نے آگے بڑھ کر زخمیوں کی مدد کی۔ زیادہ تر افراد نے لا تعلق رہنا ہی پسند کیا اور زخمیوں کے قریب آنے کی زحمت نہیں کی۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز لندن میں پارلیمنٹ ہاؤس کے قریب ایک حملہ آور نے راہ گیروں کو گاڑی سے کچلا اور ایک پولیس افسر کو چاقو مار دیا تھا۔ حملے میں 5 افراد ہلاک اور 40 زخمی ہوئے تھے۔
مزید پڑھیں: برطانوی پارلیمنٹ کے باہر فائرنگ، حملہ آور کا چاقو سے حملہ
پولیس کی جوابی کارروائی میں حملہ آور مارا گیا تھا۔