تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

دہشت ناک فلمیں دیکھنے والوں کی شخصیت کیسی ہوتی ہے؟

آپ نے دیکھا ہوگا کہ دہشت ناک فلمیں (ہارر موویز) دیکھنے کا شوق کتنا طاقت ور ہوتا ہے، دل چسپ بات یہ ہے کہ خواتین اور بچے بھی یہ فلمیں دیکھنا پسند کرتے ہیں، اور کچھ تو ڈرتے بھی بہت ہیں لیکن دیکھنا نہیں چھوڑتے۔

کیا آپ نے کبھی سوچا کہ لوگ دہشت ناک فلمیں کیوں دیکھتے ہیں؟ عین ممکن ہے کہ آپ اسے صرف پسند یا ناپسند کے تناظر میں دیکھتے ہوں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ اتنا سادہ معاملہ نہیں ہے بلکہ اس کے پیچھے آدمی کی نفسیات کام کر رہی ہوتی ہے۔

تو آئیے جانتے ہیں کہ آخر ہارر فلمیں دیکھنے کے پیچھے کون سی نفسیاتی وجوہ کام کرتی ہیں، لیکن یہ معلوم رہے کہ اس کا کوئی مکمل جواب موجود نہیں، ہاں سائنس نے اب تک کچھ وجوہ معلوم کی ہیں، جو یہاں مذکور کی جاتی ہیں۔

ہارر فلمیں پسند کرنے والے

جب ہم دہشت ناک فلم دیکھتے ہیں تو آپ نے محسوس کیا ہوگا کہ اکثر لوگوں کے جسم میں خوف کی لہر دوڑتی ہے، اور دل کی دھڑکنیں تیز ہو جاتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے ہمارے جسم کی کافی توانائی خرچ ہونے لگتی ہے۔ خوف کے موضوع پر اسٹڈی کرنے والی ایک ماہر عمرانیات مارگی کیر کا کہنا ہے کہ اس صورت حال کا کچھ لوگوں پر مثبت اثر مرتب ہوتا ہے اور وہ اپنے اندر زندگی کی لہر محسوس کرنے لگتے ہیں۔

مارگی کیر کا کہنا ہے کہ خوف کی ان لہروں کا جسم پر ایسے اثر ہوتا ہے جیسے کسی نے سخت ورزش کی ہو۔ لیکن خوف کی لہروں کا جسم پر اس کا الٹ اثر بھی ہوتا ہے، یعنی کچھ لوگوں پر جب دہشت کا حملہ ہوتا ہے تو وہ اپنے جسم پر کنٹرول ختم ہوتا محسوس کرتے ہیں، اور ان کا جسم ٹھنڈا اور بے جان پڑ جاتا ہے۔

اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ دہشت ناک فلمیں پسند کرنے والوں کے اندر کسی ذہنی تناؤ کے وقت جو رد عمل سامنے آتا ہے وہ دوسروں سے مختلف ہوتا ہے۔ یعنی ذہنی تناؤ کے وقت ان کا جسم اس طرح رد عمل دکھاتا ہے جیسے اس نے ورزش کی ہو اور خوب متحرک ہو۔

ہارر فلمیں ناپسند کرنے والے

اس کے برعکس دہشت ناک فلمیں ناپسند کرنے والے بہت زیادہ حساس ہوتے ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ جب بہت زیادہ حساس افراد کا دماغ اپنے ارگرد کے ماحول سے متحرک ہوتا ہے تو یہ معمول سے زیادہ ایک ہارمون ڈوپامائن خارج کرنے لگتا ہے، اور یہ ہارمون اعصابی نظام پر اثر انداز ہوتا ہے۔

نفسیات کے ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ افراد دیگر لوگوں کے مقابلے میں زیادہ ہم درد بھی ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے وہ پرتشدد یا ہارر موویز پر دیگر کے مقابلے میں مختلف نفسیاتی رد عمل ظاہر کرتے ہیں۔

بچپن کے تجربات کا عمل دخل

وہ لوگ جنھیں بچپن میں اچھے اور مثبت تجربات کا سامنا رہا ہو، وہ دہشت ناک فلموں سے زیادہ لطف اندوز ہوتے ہیں، کیوں کہ وہ اس طرح کی سرگرمیوں کو پُر جوش انداز سے لیتے ہیں۔سوشیالوجسٹ مارگی کیر کا کہنا ہے کہ اگر والدین بچوں کو حقیقی ڈراؤنی چیزوں کے بارے میں آگاہ کریں تو اس کا بھی ہارر موویز کی پسندیدگی یا ناپسندیدگی پر اثر پڑتا ہے۔

پسندیدگی کی ایک اور اہم وجہ

کچھ لوگ یہ فلمیں دیکھنا اس لیے پسند کرتے ہیں کیوں کہ وہ چاہتے ہیں کہ وہ انھیں اپنے عزیز و اقارب کے ساتھ بیٹھ کر دیکھیں۔ اس طرح وہ ان کے ساتھ اور بھی جڑ جاتے ہیں، اور جب وہ ایسا کرتے ہیں تو انھیں ہارر موویز سے زیادہ تفریح ملتی ہے۔

Comments

- Advertisement -