تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

اسمبلی میں کیا ہونا ہے کیا نہیں ہونا عدلیہ طے نہیں کر سکتی، پرویز الٰہی

لاہور : وزیراعلیٰ پنجاب کے امیدوار پرویزالٰہی کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 68 کے تحت اسمبلی میں کیا ہونا ہے کیا نہیں ہونا عدلیہ طے نہیں نہیں کرسکتی۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب کے امیدوار چوہدری پرویزالٰہی نے غیرملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا آرٹیکل 69بڑا واضح ہےعدالت اسمبلی کاررروائی میں مداخلت نہیں کر سکتی ، اسمبلی کی کارروائی رولزاورطریقہ کار میں عدالت دخل نہیں دے سکتی۔

پرویزالٰہی کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 68 کے تحت ججز کے فیصلے پارلیمنٹ میں ڈسکس نہیں ہوسکتے ، اسمبلی میں کیا ہونا ہے کیا نہیں ہونا عدلیہ طے نہیں کرسکتی ، میں الیکشن لڑرہاتھااس لئے پاورز ڈپٹی اسپیکرکو دیے لیکن جب اس نے اختیارات کا غلط استعمال کیا تو پاورز واپس لیے۔

ایوان میں پولیس کی آمد پر اعتراض کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جب سے پاکستان بنا آج تک پولیس اسمبلی میں نہیں آسکی، جب پولیس نے ممبرز کو تھپڑ مارے تو پھر جھگڑا شروع ہوا ، پولیس کا ہاؤس میں آنا غیر آئینی ہے۔

پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ ارکان نے پولیس کیخلاف تحریک استحقاق دےدی ہے ، میں نےتحریک ٹیک اپ کر لی ہے ، آئی جی کو3 ماہ کی سزا دے سکتے ہیں۔

ایوان میں لوٹے اچھالنے کے حوالے سے وزیراعلیٰ پنجاب کے امیدوار نے کہا کہ لوٹے اچھالنا تو نارمل بات ہے ، لوٹے تو پہلے بھی ہاؤس میں آتے رہے ہیں، جمہوریت کے نام پر دھبہ لگا ہے، منحرف ارکان کا فیصلہ کیوں روکا گیا ہے، یہ منحرف ارکان کوکیوں ساتھ لیکر آئے ہیں۔

انھوں نے مزید بتایا کہ ہمارےلوگوں کولالچ دےکرورغلایاگیا ، تین ہوٹلوں میں منحرف ارکان کو روکا گیا ، میرے ووٹر کو زبردستی اٹھا یا گیا ،انکو لالچ دیا گیا ، حالات کی روشنی میں آئندہ کا لائحہ عمل دیا جائے گا۔

مسلم لیگ ن پر تنقید کرتے ہوئے پرویز الٰہی نے کہا کہ مسلم لیگ ن کا کوئی حق نہیں انہوں نے ہمارےووٹرز کو اٹھایا ، علیم خان ان کا فنانسر ہے،شریفوں نے تو پلے سے ایک پیسہ نہیں لگایا ، ڈیڑھ سے2 ارب روپیہ ہمارے ارکان کو خریدنے کے لئے استعمال ہوا۔

پرویزالٰہی نے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کو پریذائڈنگ آفیسرماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا ڈپٹی اسپیکر متنازع ہے ہم اس کوکیسےجج مان سکتے ہیں ، باہر سے غلط فیصلے نہ آتے، پارلیمنٹ کے کام مداخلت نہ ہوتی توایسا نہ ہوتا۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھ سے کوئی سیاسی غلطی نہیں ہوئی ، تین دفعہ مجھ سے پہلے شریفوں نے وعدے لیے جو کبھی پوری نہیں ہوئے ، جنہوں نے پولیس اندربلائی ان پرتوہین عدالت لگے گی۔

Comments

- Advertisement -