تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

پرویز مشرف: حالات زندگی، دور اقتدار اور تنازعات

پرویز مشرف کو ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ اور آئین کی معطلی کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی ہے۔

خصوصی عدالت کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد جہاں میڈیا پر سیاست دانوں اور قانونی ماہرین کی جانب سے رائے کا اظہار اور مباحث جاری ہیں، وہیں عوام بھی سرد موسم میں‌ اسی گرما گرم موضوع پر تبصرے کررہے ہیں اور اس حوالے سے قیاس آرائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔

آئیے پرویز مشرف کی ذاتی زندگی، فوج میں ان کی خدمات اور دورِ اقتدار پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
آئین شکنی کیس میں سزائے موت پانے والے پرویز مشرف کا تعلق دہلی سے ہے۔ ان کا خاندان قیامِ پاکستان سے قبل دہلی میں مقیم تھا۔ پرویز مشرف 11 اگست 1943 کو پیدا ہوئے۔ تقسیمِ ہند کے وقت ہی ان کے والد نے پاکستان ہجرت کرنے کا فیصلہ کیا اور کراچی آگئے۔ ان کے والد سید مشرف الدین نے پاکستان میں اہم خدمات انجام دیں اور سفارت کار کی حیثیت سے متحرک رہے۔
پرویز مشرف کا بچپن ترکی میں گزرا۔ یہ 1949 سے 1956 تک کا زمانہ تھا جب ان کے والد ترکی کے شہر انقرہ میں تعینات تھے۔
1961 میں پرویز مشرف پاکستان ملٹری اکیڈمی کا حصّہ بنے اور 1964 میں سیکنڈ لیفٹننٹ کے عہدے پر ترقی کی۔
1965 میں پاک بھارت جنگ ہوئی جس کے بعد پرویز مشرف ان افسران میں سے تھے جنھیں بہادری کی اعزازی سند دی گئی۔
1971 کی جنگ کے دوران پرویز مشرف کمپنی کمانڈر کی حیثیت سے فوج میں خدمات انجام دے رہے تھے۔
1991 میں انھیں میجر جنرل کے عہدے پر ترقی دے دی گئی۔
7 اکتوبر 1998 کو چیف آف آرمی اسٹاف اور 9 اپریل 1999 کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف مقرر ہوئے۔
12 اکتوبر 1999 پاکستان کی سیاست میں ایک نیا موڑ ثابت ہوا جب اس وقت کے وزیرِاعظم میاں نواز شریف نے پرویز مشرف کو فوج کے سربراہ کے عہدے سے ہٹاکر نئے آرمی چیف کا اعلان کیا، مگر ان کی معزولی کے بعد پرویز مشرف نے ملک کا اقتدار سنبھالا۔
20 جون 2001 کو پرویز مشرف ملک کے صدر بنے۔
30 اپریل 2002 کو ملک میں پرویز مشرف کے حق میں ایک ریفرنڈم کا انعقاد کروایا گیا۔
2003 میں پرویز مشرف پر دو قاتلانہ حملے بھی ہوئے۔
ستمبر 2006 میں پرویز مشرف کی خودنوشت ان دی لائن آف فائر منظرِ عام پر آئی۔
پرویز مشرف نے 18 اگست 2008 کو قوم سے خطاب میں اپنے مستعفی ہو نے کا اعلان کیا تھا۔

مشرف دور کے متنازع اقدامات
پاکستان میں حدود آرڈیننس میں ترمیم، جامعہ حفصہ اور لال مسجد آپریشن، قومی مفاہمتی آرڈیننس جسے عام طور پر این آر او کہا جاتا ہے مشرف دور کے متنازع فیصلے اور اقدامات مانے جاتے ہیں۔ اسی طرح بلوچستان آپریشن اور اکبر بگٹی کی شہادت کا واقعہ، عافیہ صدیقی کا معاملہ، ڈاکٹر عبدالقدیر خان پر الزامات اور نظر بندی بھی متنازع رہی۔

Comments

- Advertisement -