جمعہ, مارچ 28, 2025
اشتہار

پشاور کیش وین ڈکیتی کیس 8 گھنٹے میں حل، ماسٹر مائند کون تھا؟ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

اشتہار

حیرت انگیز

پشاور: خیبر پختونخوا کے مرکزی شہر پشاور میں جی ٹی روڈ پر بینک آف پنجاب کی کیش وین ڈکیتی کا کیس پولیس نے 8 گھنٹے میں حل کر لیا ہے اور لوٹی گئی رقم کی ریکوری بھی کر لی گئی ہے۔

ایس ایس پی آپریشنز مسعود بنگش نے میڈیا کو بریفنگ میں کیش وین ڈکیتی کیس میں ہونے والی کچھ ایس او پیز کی کوتاہی کا بھی ذکر کیا، تاہم انھوں نے انکشاف کیا کہ یہ ڈکیتی دراصل ماسٹر مائنڈ نے اپنے رشتہ داروں کے ساتھ مل کر انجام دی تھی، ماسٹر مائنڈ اندر کا آدمی تھا اس لیے ڈکیتی آسانی سے کی گئی۔

مسعود بنگش کے مطابق کیش وین میں پیسوں کی دس گڈیاں یوں ہی کھلی رکھی گئی تھیں، یہ پیسے مختلف اضلاع کے بینکوں میں جانے تھے، ان گڈیوں میں سے 6 ڈاکوؤں نے اٹھائے، ایس او پی کے تحت گارڈ کیش وین میں بیٹھے تھے، تاہم پیسے کیش وین کے لاکر میں رکھے جانے تھے جو نہیں رکھے گئے تھے۔ انھوں نے کہا ’’کچھ ایس او پیز کی کوتاہی تھی جس کی وجہ سے یہ ڈکیتی ہوئی، کہ گاڑی اتنی اندر تک کیوں گئی، ہتھیار استعمال ہو سکتے تھے، اور ڈرائیور کو درازہ نہیں کھولنا چاہیے تھا۔‘‘

ڈرائیور نے وین کا دروازہ کھولا


ایس ایس پی آپریشنز نے بتایا کہ کیش وین گلی میں کھڑی ہوئی تو اس دوران 3 بندے آئے، تینوں کے پاس پستول تھے، ڈکیتوں کے کہنے پر ڈرائیور نے وین کا دروازہ کھولا، ڈاکوؤں نے رقم لوٹی اور فرار ہو گئے، معلوم ہوا کہ ملزمان نے پورے راستے کی ریکی بھی کر رکھی تھی، تاہم پولیس نے مختلف مقامات کی سی سی ٹی وی فوٹیجز اور جیوفینسنگ کے ذریعے ملزمان تک رسائی کر لی۔

انھوں نے بتایا کہ بینک کیش وین لوٹنے میں ملوث 4 ڈاکوؤں کو گرفتار کیا گیا ہے، اور اس ڈکیتی کا مرکزی ملزم کیش وین کا ڈرائیور فضل وہاب ہے، فضل وہاب اس ڈکیتی کا ماسٹر مائنڈ تھا، جس نے اپنے رشتے داروں کے ساتھ مل کر یہ واردارت کی، پولیس نے ان سے 3 کروڑ 49 لاکھ 34 ہزار روپے برآمد کر لیے ہیں۔


پشاور میں بینک آف پنجاب کی کیش وین سے ڈاکوؤں نے بڑی رقم لوٹ لی


ایس ایس پی آپریشنز نے بتایا کہ تفتیش کے دوران ڈرائیور نے کہا تھا کہ ان پر پستول تانا گیا تھا، تاہم جب گلی کی سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھی گئی تو پتا چلا کہ اس نے خود ہی دروازہ کھول دیا تھا، اس پر جب ڈرائیور سے اہلکاروں نے اپنے انداز میں پوچھ گچھ کی تو اس نے سچ اگل دیا۔ مسعود بنگش نے انکشاف کیا کہ ڈرائیور 6 ماہ سے بینک آف پنجاب میں نوکری کر رہا تھا لیکن اس کی کوئی خاص ویریفکیشن نہیں کی گئی تھی۔

انھوں نے کہا کہ اس کیس میں ڈاکوؤں کا ریکارڈ چیک کیا گیا اور پھر گرفتاری کے لیے رات گئے تک چھاپے مارے جاتے رہے، یہ بات بھی سامنے آئی کہ ڈرائیور فضل وہاب قابل بھروسہ نہیں تھا، اسے پہلے بھی دوسری جگہ سے نوکری سے نکالا گیا تھا۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں