مسلم لیگ ن کے صدر میاں شہبازشریف نے پی ٹی آئی کو بلے کا نشان واپس دینے پر پشاورہائیکورٹ کے فیصلے کو الیکشن کمیشن کے اختیار پر حملے کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کیسے قومی مسئلے پر ایک صوبے کی عدالت فیصلہ دے سکتی ہے۔
کراچی میں پارٹی عہدیدارن سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پشاور ہائیکورٹ کے انتخابی نشان سے متعلق فیصلے پر چند معروضات پیش کرتا ہوں الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹراپارٹی الیکشن سے متعلق فیکٹ کی بنیاد پر فیصلہ دیا تھا پشاورہائیکورٹ خیبرپختونخوا کی عدالت ہے کیسے ملک بھر کے معاملے کا فیصلہ دے سکتی ہے۔
شہبازشریف نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں ایسے امیدوار الیکشن لڑ رہے ہیں جن کی جج کیساتھ رشتے داری ہے انصاف کاتقاضہ یہ تھاکہ جج صاحب بینچ سےالگ ہوتے ایسے جج کی تعیناتی ہوتی جس کی کسی امیدوار کیساتھ تعلق داری نہ ہوتی یہ ایک حساس معاملہ ہے میں سمجھتا ہوں صوبے کی ہائیکورٹ پاکستان کی بنیاد پر کیسے فیصلہ دے سکتی ہے ایک سوالیہ نشان ہے ذی شعور عوام اس کا جواب چاہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کیلئےہم پوری طرح تیارہیں جس کاجواب عوام دیں گے، 2018 میں بدترین دھاندلی کے ذریعے پی ٹی آئی کو اقتدار دلوایا گیا، 2018 میں ن لیگ کی اکثریت تھی لیکن آرٹی ایس کےذریعےنتیجہ تبدیل کیا گیا جعلی ووٹ ڈال کر دھاندلی کے ذریعے ہماری جیتی سیٹیں ہروائی گئیں آج پوری قوم عدلیہ سے انصاف پر مبنی فیصلوں کی توقع کرتی ہے ایسے فیصلےجہاں سےطرف داری کی بو آتی ہے نہیں ہونے چاہئیں ایسا تاثر آتا ہےکہ انصاف کے ترازو کو ایک لاڈلےکی طرف جھکایا جا رہا ہے۔
صدر مسلم لیگ نے کہا کہ لاڈلہ کون ہے، لاڈلہ وہ ہےجس کو عدالت میں کہا جاتا ہے گڈٹوسی یو، لاڈلہ وہ ہے جو اداروں کے ہیڈکوارٹر اور کورکمانڈر کے گھروں پر حملےکرائے، ہمارےادارےسرحدوں پرقوم کیلئےپہرہ دیتے ہیں، کروڑوں بچوں کی حفاٹ کرتے ہیں ایسے اداروں کیخلاف 9 مئی کو بدترین غداری کی گئی ایسے لاڈلے کو سہولتیں اور فیصلے دیئے جارہے ہیں۔