پشاور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن اور انتخابی نشان کیس کی سماعت پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق پشاور ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن اور انتخابی نشان کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس ایس ایم عتیق شاہ اور جسٹس شکیل احمد نے سماعت کی اور دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔
سماعت شروع ہوئی تو جسٹس شکیل احمد نے پی ٹی آئی چیئرمین سے استفسار کیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کام کر رہا ہے تو آپ وہاں کیوں نہیں گئے۔ اس پر بیرسٹر گوہر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے خلاف ہر جگہ کیس دائر ہوسکتا ہے اور فیڈریشن ہمیں یہاں بھی پٹیشن کرنے کی اجازت دیتا ہے، کیونکہ انٹرا پارٹی الیکشن پشاور میں ہوئے اس لیے یہاں آئے ہیں۔
بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا ہمارے لیے پنجاب سے زیادہ محفوظ ہے کیونکہ وہاں ہمارے لیڈرز نہیں جا سکتے انہیں گرفتار کرلیا جاتا ہے۔
جسٹس ایس ایم عتیق نے کہا کہ آپ اب پارٹی چیئرمین ہیں تو آپ تو ہر جگہ جاتے ہیں جس پر بیرسٹر گوہر نے کہا کہ زمینی حقائق یہی ہیں کہ ہمارے رہنماؤں کو وہاں گرفتار کیا جاتا ہے۔
چائے کے وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کل کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا آخری دن ہے۔ ہمیں ہمارا انتخابی نشان جاری نہیں کیا جارہا ہمارے ساتھ امتیازی سلوک کیا جارہا ہے۔ ہمیں انتخابی نشان جاری نہیں کیا تو پھر ہمارے امیدوار آزاد تصور ہونگے، اس طرح ہمیں انتخابات سے باہر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 1962 پولیٹکل پارٹی ایکٹ میں انٹرا پارٹی کا کوئی تصور نہیں تھا جبکہ 2002 میں انٹرا پارٹی انتخابات سیکرٹ بیلٹ کے زریعے کرانے کا کہا گیا۔
اس موقع پر جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ جب آپ اس حوالے سے الیکشن کمیشن میں جب پیش ہوئے تو کیا وہ مطمئن نہیں ہوئے جس پر چئیرمین پی تی ائی نے کہا کہ مسلم لیگ ن نے جولائی میں انٹرا پارٹی انتخابات کیے ان کو سرٹیفکیٹ ویب سائٹ پر جاری کیا گیا مسلم لیگ کچھ وجوہات سے ان کی پسندیدہ ہے۔
جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے استفسار کیا کہ کتنے ووٹس تھے اور کتنے ووٹس پول ہوئے؟ جس پر بیرسٹر گوہر نے عدالت کو بتایا کہ 8 لاکھ 37 ہزار ووٹس تھے لیکن سنگل پینل تھا اس لیے بلا مقابلہ منتخب ہوئے۔ اس میں 7 پاکستانی اور باقی بیرونی ملک مقیم ہیں۔ انٹرا پارٹی الیکشن کا نتیجہ سات دن میں الیکشن کمیشن میں جمع کرایا۔
جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے استفسارکیا کہ نتیجہ آپ نے سات دنوں میں ویب سائٹ پر شائع نہیں کیا جس پر وکیل محسن کامران نے کہا کہ ویب سائٹ پر ہم تب شائع کرتے جب الیکشن کمیشن اس سے مطمئن ہوتا، الیکشن کمیشن متنازع انٹرا پارٹی کو کیوں ویب سائٹ پر شائع کرے۔
جسٹس عتیق شاہ نے پوچھا کہ انٹرا پارٹی انتخابات کو کس نے متنازع بنایا؟ جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہمیں شکایات موصول ہوئی ہے اور اعتراضات آئے ہیں۔ آپ کے پاس بھی شکایات کی کاپیاں ہے۔
جسٹس عتیق شاہ نے استفسار کیا کہ جنہوں نے شکایت کی ان کا پی ٹی آئی سے کیا تعلق ہے؟ کیا وہ پارٹی ممبر ہیں؟ جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے شکایات پر فیصلہ محفوظ کیا ہے۔
چئیرمین پی ٹی آئی نے اس پر کہا کہ کل اخری دن ہے، مختصر فیصلہ دے دیں ہمیں بہت ایشو ہے اس پر جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کہا کہ ہمیں وقت کی حساسیت کا پتہ ہے اور شفاف انتخابات کے لیے یکساں مواقع فراہم کریں گے۔
بعد ازاں عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی اور الیکشن کمیشن کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کیخلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ
واضح رہے کہ دو روز قبل الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن اور انتخابی نشان کیس پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔