پشاور: ہائی کورٹ نے تعلیمی نصاب کی اسلامیات کی کتابوں میں مال غنیمت کو لوٹ کا مال لکھنے سے متعلق کیس کی سماعت کی، عدالت نے قرآنی آیات کا ترجمہ فوری طور پر درست کرنے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق آج پشاور ہائی کورٹ میں اسلامیات کی کتابوں میں قرآنی آیات کے غلط ترجمے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جج نے کہا کہ قرآنی آیات کا ترجمہ فوری طور پر درست کیا جائے۔
عدالی حکم پر صوبائی سیکریٹری تعلیم عدالت کے رو بہ رو پیش ہوئے، جسٹس قیصر رشید نے ریمارکس دیے کہ آپ لوگ نئی نسل کو تباہ کر رہے ہیں۔
جسٹس قیصر رشید نے سیکریٹری تعلیم سے استفسار کیا کہ نئی نسل کے ذہنوں کو آپ آلودہ کر رہے ہیں، آپ کس کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں؟ کیوں نہ عدالت اس جرم کے مرتکب افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے۔
دریں اثنا، عدالت نے طلبہ کے پاس پہلے سے موجود اسلامیات کی کتابیں واپس لینے کا حکم بھی دے دیا، عدالت نے معاملے پر 10 جولائی کو وفاقی سیکریٹری تعلیم کو بھی طلب کر لیا۔
قبل ازیں، درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ خیبر پختون خوا حکومت نے چوتھی اور نویں جماعت کی اسلامیات کی کتابوں میں مال غنیمت کو لوٹ مار لکھا ہے، نصاب سے لوٹ مار کا لفظ نکالا جائے۔
جسٹس قیصر رشید کا کہنا تھا کہ کہ آپ لوگ خود کو مسلمان کہتے ہیں اور نصاب میں الفاظ کا خیال تک نہیں رکھتے۔