پشاور : آئندہ مالی سال کیلئے خیبر پختونخوا کا بجٹ کل پیش کیا جائے گا، آئندہ مالی سال کے بجٹ کا حجم1ہزار300ارب روپے سے زائد ہے۔
بجٹ دستاویز کے مطابق ضم اضلاع کے لیے222ارب روپے سے زائد رکھنے کی تجویز دی گئی ہے ، تنخواہوں کےلیے440ارب روپے سے زائد مختص کئے گئے ہیں۔
سرکاری ملازمین کی پنشن کے لیے105ارب روپے سے زائد مختص کئے گئے ہیں، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں15فیصداضافے کا امکان ہے۔
صوبے کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کی مدمیں68ارب50 کروڑ روپے جبکہ وفاق سے ٹیکس کی مد میں550 ارب روپے سے زائدملیں گے۔
وفاق سے آئل، گیس رائلٹی کی مد میں30ارب روپے سے زائد رقم ملے گی، بجلی کےمنافع اور بقایاجات کی مد میں61ارب50 کروڑروپے سے زائد رقم ملنے کی توقع ہے۔
صوبائی ٹیکسوں کی مد میں80ارب روپے سےزائد وصول ہوں گے، 90ارب روپے سے زائد کی غیرملکی امداد بھی بجٹ میں شامل ہے، قبائلی اضلاع کے لیے200ارب روپے سے زائد کی گرانٹس ملنے کی توقع ہے۔
اس کے علاوہ دیگرمحاصل کا تخمینہ210ارب روپے سےزائد لگایا گیا ہے، آئندہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ کے لیے350ارب روپے سے زائد رکھنے کی تجویز ہے۔
بندوبستی اضلاع کے لیے180ارب روپے سے زائد، ڈسٹرکٹس اے ڈی پی کے لیے35ارب روپے سے زائد جبکہ قبائلی اضلاع کےلیے24ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔
653جاری منصوبوں کے لیے90ارب روپے سے زائد مختص کیے گئے ہیں، سرکاری اسکولز میں242سائنس اورآئی ٹی لیبز تعمیرکی جائیں گی، قبائلی اضلاع میں164بنیادی مراکز صحت اور15سول اسپتالوں بحال کیے جائیں گے۔
خیبر پختونخوا میں ڈویژن کی سطح پر پیتھالوجی لیبز قائم کی جائیں گی، قبائلی اوربندوبستی اضلاع میں جدید ڈیری فارم قائم کیے جائیں گے، بارنگ سے سوات تک61کلومیٹر روڈ تعمیرکی جائے گی۔
بجٹ دستاویز کے مطابق قبائلی اضلاع میں چھوٹے ڈیم تعمیر کیے جائیں گے، خیبرمیڈیکل یونیورسٹی حیات آباد میں بون میرو ٹرانسپلنٹ سینٹر قائم کیا جائے گا۔