پشاور کے قصہ خوانی بازار میں بھی مہنگائی کے قصے سنائے جانے لگے ہیں۔
پشاور کے قصہ خوانی بازار میں تاجروں نے بتایا ہے کہ بجٹ ان کے کاروبار پر کتنا اثر ڈالتا ہے۔
قصہ خوانی بازار کے صدر شیخ عبدالرزاق نے کہا کہ قصہ خوانی بازار کے حالات بہت خراب ہوچکے ہیں کاروبار تباہ ہوچکا ہے، یہاں لوگ شہر سے آکر یہاں بیٹھتے تھے اور قہوہ پی کر گپ شپ لگاتے تھے اور اپنا بجٹ بناتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اب لوگوں کے پاس وقت ہی نہیں ہے جو یہاں کا رخ کریں، چالیس سے یہاں ہوں حکومت نے کبھی بھی عوام کے لیے بجٹ نہیں بنایا۔
ایک اور تاجر نے کہا کہ چاول، دال، چینی بہت مہنگی ہوگئی ہے اب تنخواہ پر گزارہ نہیں ہوتا ہے۔ آمدن ہے نہیں بجٹ زیادہ ہوگیا ہے، خواتین کو پیسے دیں تو وہ اور پیسوں کا تقاضہ کرتی ہیں اب کہاں سے لائیں۔
قصہ خوانی کے ایک دکاندار شیخ سجاد حسین نے کہا کہ بجٹ میں حکومت نے تاجروں کے لیے کچھ نہیں رکھا، حکمرانوں کی عیاشیاں اپنی جگہ موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ میں ٹیکس در ٹیکس لگاتے ہیں ہمارے پاس سیلز مینوں کو تنخواہ دینے کے لیے بھی پیسے نہیں ہیں، یوٹیلٹی بلز پورے نہیں ہورہے، بجلی کا بل آپ اٹھا کر دیکھیں تو قیمت 3 ہزار ہوتی ہے لیکن بل ٹیکسوں کی وجہ سے 20 ہزار کا ہوتا ہے۔
تاجروں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مہنگائی اور ٹیکسز کم کیے جائین۔