تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

اسلام آباد یونائیٹڈ ایک بار پھر پی ایس ایل کی فاتح

کراچی: پاکستان سپر لیگ کے فائنل میں اسلام آباد یونائیٹڈ نے 3 وکٹوں سے فتح حاصل کر کے ایک بار پھر چیمپئن بننے کا اعزاز اپنے نام کرلیا، یونائیٹڈ کے بلے باز لک رونکی اور شاداب خان نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کیا۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان سپر لیگ کے تیسرے ایڈیشن کا فائنل میچ پشاور زلمی اور اسلام آباد یونائیٹڈ کی ٹیموں  کے مابین کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلا گیا، زلمی کی قیادت ڈیرن سیمی جبکہ یونائیٹڈ کی قیادت جے پی ڈومینی نے کی۔

زلمی اننگز خلاصہ

پشاور زلمی نے بیٹنگ کا آغاز کیا تو کامران اکمل اور آندرے فلیچر میدان میں آئے، سیمی الیون کو اوپننگ کا آغاز اچھا نہ مل سکا اور پہلی وکٹ 12 کے مجموعی اسکور پر اُس وقت گری جب کامران اکمل صرف ایک رن بنا کر پویلین لوٹے بعد ازاں محمد حفیظ بھی 8 کے انفرادی اور 26 کے مجموعی اسکور پر پویلین روانہ ہوئے۔

سیمی الیون کی تیسری وکٹ 38 کے مجموعی اسکور پر گری جب فلیچر 21 رنز کی اننگز کھیل کر پویلین لوٹے، بعد ازاں کرس جورڈن اور ڈوسن نے 52 رنز کی پارٹنر شپ بنائی اور اسی وقت چوتھی وکٹ بھی گری، پانچویں آؤٹ ہونے والے کھلاڑی سعد نسیم تھے بعد ازاں سیمی بھی گیارہ رنز بعد پویلین روانہ ہوئے اور پھر عمید آصف بھی بغیر کھاتہ کھولے پہلی ہی بال پر آؤٹ ہوئے۔

پشاور زلمی کے آل راؤنڈر وہاب ریاض نے14گیندوں پر28رنز  ناٹ آؤٹ کی شاندار اننگز کھیلی اور ٹیم کو مستحکم پوزیشن فراہم کی، علاوہ ازیں کرس جارڈن 36 ، لیام ڈوسن33 رنزبناکرنمایاں بلے باز رہے جبکہ آندرےفلیچر 21،محمدحفیظ8،ڈیرن سیمی اورحسن علی نے6،6رنزبناسکے، سعدنسیم نے صرف 2 رنز بنائے جبکہ کامران اکمل ایک رن اورعمیدآصف بغیرکوئی رن بنائےآؤٹ ہوئے۔ 

اسلام آباد یونائیٹڈ کی جانب سے شاداب خان نے 3 جبکہ حسین طلعت اور سمت پٹیل نے  2، 2 اور محمد سمیع، فہیم اشرف نے ایک ، ایک وکٹ حاصل کی۔

ہدف کے تعاقب میں اسلام آباد یونائیٹڈ کی بیٹنگ کا خلاصہ

ہدف کے تعاقب میں اسلام آباد یونائیٹڈ نے بیٹنگ کا آغاز کیا تو لک رونکی نے جارحانہ کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے 26 گیندوں پر 52 رنز بنائے، یونائیٹڈ کا پہلا کھلاڑی 96 کے مجموعی اسکور پر آؤٹ ہوا۔

بعد ازاں والٹن مجموعی اسکور میں 1 رن کا اضافہ ہونے کے بعد آؤٹ ہوئے، جے پی ڈومینی 102، صاحبزادہ فرحان 112، سمت پٹیل 115، شاداب خان 116، حسین طلعت 148 کے مجموعی اسکور پر آؤٹ ہوئے۔

ایک وقت میں پشاور زلمی میچ میں بھرپور طریقے سے واپس آگئی تھی تاہم کامران اکمل نے آصف علی کا آسان کیچ ڈراپ کیا جس کے بعد انہوں نے اگلے ہی اوور میں دو چھکوں کی مدد سے 26 رنز حاصل کیے اور ٹیم کو فتح دلوائی۔

یونائیٹڈ کے لک رونکی 52، صاحبزادہ فرحان 44 اور آصف علی، 26 رنز ناٹ آؤٹ کے ساتھ نمایاں بلے باز رہے جبکہ زلمی کے باؤلر حسن علی، وہاب ریاض، کرس جورڈن نے 2 ، 2 اور عمید آصف نے ایک وکٹ حاصل کی۔

اسلام آباد یونائیٹڈ اننگز

سترہواں اوور (وہاب ریاض): پہلی ہی گیند پر حسین طلعت کلین بولڈ ہوکر پویلین لوٹے، آخری گیند پر فہیم اشرف نے فاتحانہ چھکا مار کر ٹیم کو پی ایس ایل کا ایک بار پھر اعزاز دلوایا۔

سولہواں اوور (حسن علی): آصف علی نے یکے بعد دیگرے دو چھکے مارنے کے بعد میچ کی صورتحال تبدیل کی اور اختتام پر اسکور برابر کردیا۔

پندرہواں اوور (عمید آصف): 11 رنز اضافے کے بعد مجموعی اسکور 127/6 تک پہنچا، کامران اکمل نے چوتھی گیند پر آصف علی کا آسان کیج ڈراپ کیا۔

چودہواں اوور (حسن علی): پہلی ہی بال پر سمت پٹیل 10 کے انفرادی اور 115 کے مجموعی اسکور پر پویلین روانہ ہوئے، آخری بال پر کرس جورڈن نے شاندار کیچ لے کر شاداب خان کو بھی پویلین بھیجا، اوور اختتام پر مجموعی اسکور 116/6 تک پہنچا۔

تیرہواں اوور (کرس جورڈن): 3 رنز اضافے کے بعد مجموعی اسکور 115/4 تک پہنچا۔

بارہواں اوور (وہاب ریاض): آخری گیند پر صاحبزادہ فرحان 44 کے انفرادی جبکہ 112 کے مجموعی اسکور پر پویلین لوٹے، یوں اوور اختتام پر ٹیم کا مجموعی اسکور 112/6 تک پہنچا۔

گیارہواں اوور (کرس جورڈن): تیسری گیند پر یونائیٹڈ کے کپتان جےپی ڈومینی آؤٹ ہوئے، 6 رنز اضافے کے بعد مجموعی اسکور 106/3 تک پہنچا۔

دسواں اوور (عمید آصف): پہلی ہی بال پر والٹن بغیر کھاتہ کھولے پویلین روانہ ہوئے، تین رنز اضافے کے بعد مجموعی اسکور 100/2 تک پہنچا۔

نواں اوور (کرس جورڈن): لک رونکی 52 کے انفرادی جبکہ 96 کے مجموعی اسکور پر پویلین روانہ ہوئے، 14 رنز اضافے کے بعد مجموعی اسکور 97/1 تک پہنچا۔

آٹھواں اوور (عمید آصف): 9 رنز اضافے کے بعد مجموعی اسکور 83 تک پہنچا۔

ساتواں اوور (وہاب ریاض): 8 رنز اضافے کے بعد مجموعی اسکور 74/0 تک پہنچا۔

چھٹا اوور (عمید آصف): پشاور زلمی کے لیے یہ اوور اچھا ثابت ہوا کیونکہ اس میں صرف 3 رنز ہی بن سکے، اختتام پر مجموعی اسکور 66/0 تک ہپنچا۔

پانچواں اوور (وہاب ریاض): 8 رنز اضافے کے بعد مجموعی اسکور 63/0 تک پہنچا۔

چوتھا اوور (ڈوسن): 16 رنز اضافے کے بعد مجموعی اسکور 55/0 تک پہنچا۔

تیسرا اوور (حسن علی): ایک چھکے ، دو چوکوں کی مدد سے 17 رنز بنے، جس کے بعد مجموعی اسکور 40/0 تک پہنچا۔

دوسرا اوور (ثمین گل): ایک چھکے اور چار سنگلز کے بعد مجموعی اسکور 23/0 تک پہنچا۔

ہدف کے تعاقب میں یونائیٹڈ نے بیٹنگ کا آغاز کیا تو لک رونکی اور صاحبزادہ فرحان میدان میں آئے جبکہ پہلا اوور حسن علی نے کرایا، مصباح الیون کے بلے بازوں نے پہلے ہی اوور میں 2 چھکے مار کر مجموعی اسکور 14/0 تک پہنچایا۔

پشاور زلمی اننگز

بیسواں اوور (فہیم اشرف): وہاب ریاض نے ذمہ دارانہ بیٹنگ کرتے ہوئے آخری اوور میں 11 رنز حاصل کیے اور ٹیم کا مجموعی اسکور 148 تک پہنچا۔

انیسواں اوور (محمد سمیع): وہاب ریاض نے ایک چھکے اور ایک چوکے کی مددسے ٹیم کا مجموعی اسکور 137/9 تک پہنچایا۔

اٹھارواں اوور (فہیم اشرف): پانچویں گیند پر حسن علی 6 کے انفرادی اور 121 کے مجموعی اسکور پر پویلنی روانہ ہوئے، آخری بال پر چوکے کے بعد مجموعی اسکور 125/4 تک پہنچا۔

سترہواں اوور (محمد سمیع): لیام ڈوسن 33 کے انفرادی جبکہ 117 کے مجموعی اسکور پر کلین بولڈ ہوکر پویلین روانہ ہوئے، اختتام پر مجموعی اسکور 118/8 تک پہنچا۔

سولہواں اوور (شاداب خان): ڈیرن سیمی 6 کے انفرادی اسکور پر ایل بی ڈبلیو ہوکر پویلین روانہ ہوئے، اگلی ہی گیند پر عمید آصف بھی ایل بی ڈبلیو ہوکر پویلین روانہ ہوئے، 2 رنز اضافے کے بعد مجموعی اسکور 112/7 تک پہنچا۔

پندرہواں اوور (حسین طلعت): پہلی ہی بال پر باؤلر نے سعد نسیم کو پویلین کی راہ دکھائی، اوور اختتام پر مجموعی اسکور 110/5 تک پہنچا۔

چودہواں اوور (عماد بٹ): 8 رنز اضافے کے بعد مجموعی اسکور 101/4 تک پہنچا۔

تیرہواں اور (حسین طلعت): زلمی کے بلے باز جورڈن 26 گیندوں پر 36 رنز بنا کر 90 کے مجموعی اسکور پر پویلین لوٹے، اختتام پر ٹیم کا مجموعی اسکور 93/4 تک پہنچا۔

بارہواں اوور (فہیم اشرف): 5 رنز اضافے کے بعد مجموعی اسکور 83/3 تک پہنچا، کرس جورڈ ن 30 اور ڈوسن 21 کے ساتھ وکٹ پر موجود ہیں۔

گیارہواں اوور (عماد بٹ): 5 رنز اضافے کے بعد مجموعی اسکور 78/3 تک پہنچا۔

دسواں اوور (شاداب خان): ایک چھکے کی مدد سے اوور میں 11 رنز حاصل کیے جس کے بعد مجموعی اسکور 73/3 تک پہنچا۔

نواں اوور (فہیم اشرف): 9 رنز اضافے کے بعد مجموعی اسکور 62/3 تک پہنچا۔

آٹھواں اوور (شاداب خان): ایک چھکے اور چار رنز کے بعد زلمی کا مجموعی اسکور 53/3 تک پہنچا۔

ساتواں اوور (سمت پٹیل): 5 رنز اضافے کے بعد مجموعی اسکور 43/3 تک پہنچا۔

چھٹا اوور (شاداب خان): آخری بال پر فلیچر 21 کے انفرادی اور 38 کے مجموعی اسکور پر پویلین روانہ ہوئے، اوور میں پشاور زلمی کی ٹیم صرف دو رنز کا اضافہ کرسکی۔

 پانچواں اوور (سمت پٹیل) پہلی ہی گیند پر نئے آنے والے بیٹسمین محمد حفیظ 8 کے انفرادی اور 25 کے مجموعی اسکور پر آؤٹ ہوئے، 10 رنز اضافے کے بعد مجموعی اسکور 36/2 تک پہنچا،

چوتھا اوور (محمد سمیع): ایک چھکے اور ایک چوکے کے بعد اختتام پر مجموعی اسکور 26/1 تک پہنچا۔

تیسرا اوور (سمت پٹیل): دو چوکوں اور ایک سنگل کے بعد چوتھی گیند پر کامران اکمل ایک کے انفرادی اور 12 کے مجموعی اسکور پر پویلین روانہ ہوئے، اختتام پر مجموعی اسکور 13/1 تک پہنچا۔

دوسرا اوور (محمد سمیع): ایک رن اضافے کے بعد مجموعی اسکور 2/0 تک پہنچا۔

پشاور زلمی کی جانب سے اننگز کا آغاز کامران اکمل اور آندرے فلیچر نے کیا جبکہ پہلا اوور اسلام آباد یونائیٹڈ کے سمت پٹیل نے کیا، اوور اختتام پر ٹیم کا مجموعی اسکور 1/0 تک پہنچا۔

ایوارڈ

 لیوک رانکی کو پی ایس فائنل میں شاندار نصف سنچری اسکور کرنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا، بہترین وکٹ کیپر کا ایوارڈ ملتان سلطانز کے کمار سنگاکارا کے حصہ میں آیا، فہیم اشرف نے پی ایس ایل تھری کے بہترین بولر کا اعزاز اپنے نام کیا، مین آف دی ٹورنامنٹ کا اعزاز بھی لیونک رانکی لے اڑے، کامران اکمل کو بہترین بلے باز کے اعزاز سے بھی نوازا گیا۔

ٹاس

ٹاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے پشاور زلمی کے کپتان کا کہنا تھا کہ ٹیم میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی، کوشش ہے کہ جیت کے تسلسل برقرار رکھیں اور شائقین اچھی کرکٹ دیکھ سکیں۔

اسلام آباد یونائیٹڈ کے کپتان جے پی ڈومینی کا کہنا تھا کہ ٹاس جیت کرپہلے فیلڈنگ ہی کرتے، پشاور زلمی کے چیلنج کیلئے تیار ہیں، ٹیم میں تبدیلی کے حوالے سے اُن کا کہنا تھا کہ ایلکس ہیلزکی جگہ چیڈوک والٹن ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کرکٹ کی واپسی بہت بڑی کامیابی ہے، اسٹیڈیم میں موجود شائقین کا جوش قابل دید ہے، اتنی بڑی تعداد میں پرجوش شائقین کی موجودگی میں کھیلنا بہت بڑا چیلنج ہے۔

Comments

- Advertisement -