لاہور : سیشن عدالت نے احد چیمہ کی گرفتاری پر احتجاجی افسران کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لئے دائر درخواست پر تھانہ اسلام پورہ پولیس کو جواب داخل کرنے کے لئے آخری موقع دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور کے ایڈیشنل سیشن جج نے مقامی شہری آمنہ ملک کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ نیب کی جانب سے سابق ڈی جی ایل ڈی اےاحدچیمہ کی گرفتاری پر افسران نےہڑتال کی، گرفتار ملزم احد چیمہ کی گرفتاری قانونی تقاضے کے تحت عمل میں لائی گئی، ڈی ایم جی افسران کی ہڑتال ریاست سےبغاوت کے زمرےمیں آتی ہے۔
دائر درخواست میں کہا گیا کہ آئین کے تحت سول بیوروکریسی صرف ریاست کی وفادار رہنے کی پابند ہے، افسران شخصیات کے نہیں ریاست کے ملازم ہیں۔ ملزم احد چیمہ کی حمایت میں سول سیکرٹریٹ میں دفاتر کو تالہ لگانا اور احتجاج کرنا غیر آئینی ہے۔
درخواست گزار نے مزید کہا کہ احتجاج کے نام پر دفاتر کی تالہ بندی کرنے اور کار سرکار میں مداخلت کرنے پر ہڑتال کرنے والے افسران کے خلاف بغاوت کے مقدمے کا حکم دیا جائے۔
درخواست میں کہا گیا کہ ہڑتالی افسران کیخلاف تھانہ اسلام پورہ میں مقدمے کی درخواست دی، پولیس نےاندراج مقدمہ کی درخواست پر کارروائی نہیں کی۔
عدالتی حکم کے باوجود پولیس کی جانب سے جواب عدالت میں جمع نہیں کرایا گیا۔ عدالت نے اسلام پورہ پولیس کو رپورٹ داخل کرانے کی آخری مہلت دیدی۔
عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت پر رپورٹ نہ جمع کروائی گئی تو شوکاز نوٹس جاری کیا جائے گا۔ عدالت نے درخواست پر مزید کارروائی 24 مارچ تک ملتوی کر دی۔
مزید پڑھیں : احد چیمہ کی گرفتاری کے خلاف پنجاب کی بیورو کریسی اکٹھی ہوگئی
یاد رہے کہ احد چیمہ کی گرفتاری کے بعد پنجاب حکومت اور بیورو کریسی میں ہل چل مچ گئی تھی، سول سیکریٹیریٹ میں احد چیمہ کی گرفتاری کے خلاف بیورو کریسی نے ہڑتال کا اعلان کیا، جس کے بعد سول سیکریٹریٹ میں موجود دفاتر بند کردئیے گئے اور جی او آر میں اجلاس طلب کیا گیا، جسمیں متعدد افسران نے شرکت کی۔
احد چیمہ گرفتاری کے خلاف پنجاب کے بیوروکریٹس نے تحفطات کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات کی اور کہا تھا ایسے حالات میں ہمارے لیے کام کرنا مشکل ہے۔