لاہور : قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی گرفتاری ریمانڈ کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنچ کر دیا گیا، جس میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 248 کے مطابق پبلک آفس ہولڈر کو گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔ استدعا ہے کہ عدالت شہباز شریف کی گرفتاری اور ریمانڈ کو کالعدم قرار دے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی گرفتاری اور احتساب عدالت کی جانب سے ریمانڈ کے خلاف درخواست دائر کر دی گئی۔
درخواست حافظ مشتاق نعیم نامی شہری کی جانب سے دائر کی گئی۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ آئین کے آرٹیکل 248 کے مطابق وزیراعظم اور وزیر اعلی کو استثنٰی حاصل ہے، پاکستان کا آئین وزیراعظم اور وزیر اعلی کے اقدامات کو مکمل تحفظ فراہم کرتا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ قانون کے مطابق پبلک آفس ہولڈر کے ایکٹ کو چیلنچ کیا جا سکتا ہے۔ آئین کے آرٹیکل 248 کے مطابق پبلک آفس ہولڈر کو گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔
درخواست گزار نے استدعا کی عدالت شہباز شریف کی گرفتاری اور ریمانڈ کو کالعدم قرار دے۔
دائر درخواست میں وفاقی حکومت اور چیئرمین نیب کو فریق بنایا گیا ہے۔
مزید پڑھیں :کرپشن کیس: نیب نے شہبازشریف کو گرفتار کرلیا
واضح رہے کہ 5 اکتوبر کو مسلم لیگ ن کے صدر کو نیب نے آشیانہ اسکینڈل میں گرفتار کیا تھا، وہ صاف پانی کیس میں نیب میں پیش ہوئے تھے اور نیب لاہورنے آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں گرفتار کیا، آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں یہ سب سے بڑی گرفتاری ہے۔
قومی احتساب بیورو کا قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف کی گرفتاری کی بنیادی وجوہات بیان کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شہبازشریف نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب اپنے اختیارا ت کا غلط استعمال کیا۔
جس کے بعد 6 اکتوبر کو اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا ، جہاں عدالت نے دلائل کے بعد شہباز شریف کو 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا۔