اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے دباؤ پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کی گئی ہیں، سیلز ٹیکس کیوں بڑھایا گیا؟ اس کا جواب دیا جائے۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس کی سربراہی میں پیٹرولیم مصنوعات پرعائد ٹیکسوں سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی، عدالت میں سی ای او اوگرا، پی ایس او کے سابق افسراور دیگر موجود تھے۔
سماعت کے موقع پر جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے دباؤ پر یٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کی گئی ہیں، جو قیمتیں کم ہوئیں وہ سیلز ٹیکس میں کمی کے باعث ہوئیں، سیلز ٹیکس بڑھایا کیوں؟اس کا جواب دیا جائے۔
ہم نہیں چاہتے کہ عوام سے کوئی زیادتی ہو، ریاست نے ٹیکس پر چلنا ہوتا ہے جو جائز چارج بنتا ہے وہ لیں باقی عوام کو دیں، چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میرادل کہتا ہے آپ یہ مسئلہ حل کردیں گے۔
عدالت نے معائنے سے متعلق چیئرپرسن اوگرا سے چھ ہفتے کی کارکردگی رپورٹ چھ دن میں طلب کرلی، چیف جسٹس نے سی ای او اوگرا سے استفسار کیا کہ آپ بطور سی ای او کتنی تنخواہ لے رہی ہیں؟ اس پر انہوں نے کہا کہ 4 لاکھ روپے تک تنخواہ بنتی ہے۔
عدالت نے ایم ڈی پی ایس او کی تعیناتی کا مکمل ریکارڈ بھی طلب کرلیا، چیف جسٹس نے حکم دیا کہ بتایا جائے کہ انہیں کب اور کیسے تعینات کیا گیا؟
چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ آڈٹ سورس پر بھی شفافیت نظر نہیں آرہی، اس کی تحقیقات ہوں گی، تین دفعہ ناقص پیٹرول کےباعث میری سرکاری گاڑی بھی رکی، اداروں کے سربراہ کے ٹھیک ہونے تک معاملات ٹھیک نہیں ہوں گے، کیا چیزوں کا معائنہ کرنا میرا مینڈیٹ ہے، قیمتوں کے تعین کاجلد فریم ورک بنایا جائے۔
سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کو پیٹرولیم درآمد پر آڈٹ کے لیے ماہرین سےرجوع کرنے کہ ہدایت دیتے ہوئے وفاقی حکومت سے ٹیکسوں کا جواز پیش کرنے کا حکم بھی دیا، اوگرا سے انسپکشن ونگ آؤٹ سورس کرنے کا ریکارڈ چھ ہفتے میں طلب کرلیا۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت14جولائی تک ملتوی کردی۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔