اسلام آباد : فارما انڈسٹری نے حکومت سے ادویات کی قیمتوں میں 25 فیصد اضافے کا مطالبہ کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق ملک میں ادویات کی قلت کا خدشہ پیدا ہوگیا ، فارما انڈسٹری نے حکومت سے ادویات کی قیمتیں بڑھانے کا مطالبہ کردیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران چیئرمین پاکستان فارما سوٹیکل مینوفیکچرز ایسوسی ایشن قاضی منصور دلاور نے کہا کہ کورونا کے بعد موجودہ معاشی بحران نے انڈسٹری کو نچوڑ کر رکھ دیا اور پیدواری لاگت میں کئی گنا اضافہ ہو چکا، حکومت ادویات کی قیمتوں میں پچیس فیصد تک اضافے کا اعلان کرے۔
چیئرمین پاکستان فارما سوٹیکل مینوفیکچرز ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ ملک میں جاری معاشی بحران بڑھتا جارہا ہے، مہنگائی نے فارما انڈسٹری کو بند گلی میں دھکیل دیا ہے، ادویات کی پیداواری لاگت میں کئی سو گنا اضافہ ہو چکا ہے۔
قاضی منصور دلاور کا کہنا تھا کہ سیلز ٹیکس،فیول ،فریٹ چارجز، مہنگے ڈالر سے لاگت بڑھی ہے، فارما انڈسٹری کیلئے مزید ادویات بنانا مشکل ہو رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ادویات کے خام مال پر سترہ فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا گیا تھا جو اڑتالیس گھںنٹوں میں واپس ہونا تھا۔
چیئرمین کا مزید کہنا تھا کہ فارما انڈسٹری نے خام مال کے استعمال کے بجائے خریداری پر ٹیکس کی تجویز دی تھی، سیلز ٹیکس کی وجہ سے فارما انڈسٹری کے 40 ارب حکومت کو واجب الادا ہیں، واجبات کی وجہ سے فارما انڈسٹری کے پاس ادویہ سازی کیلئے پیسے نہیں بچے،،،جسکی وجہ سے مارکیٹ میں چالیس کے قریب ادویات کی قلت پیدا ہو چکی ہے۔
قاضی منصور نے کہا کہ حکومت تاحال سیلز ٹیکس ریفنڈنگ مکینزم تیار نہیں کر سکی، حکومت سترہ فیصد سیلز ٹیکس کا فیصلہ فوری طور واپس لیکر چالیس ارب کے کلیم ریفنڈ کرے۔
انھوں نے وزیراعظم سے اپیل کی کہ وہ فارما انڈسٹری کو تباہی سے بچا لیں، ملک میں استعمال ہونے والی 90 فیصد ادویات مقامی سطح پر تیار ہوتی ہیں ،،، جبکہ پچانوے فیصد ادویات کا خام مال درآمد ہوتا ہے، فارما انڈسٹری نے گزشتہ برس 250 ملین ڈالر کی ادویات برآمد کی ہیں۔
چیئرمین پاکستان فارما سوٹیکل مینوفیکچرز کا کہنا تھا کہ پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن مطالبات کی منظوری کیلئے حکومت کو تیس جون تک کی مہلت دے رہی ہے،30 جون تک ریفنڈ ادائیگی نہ کرنے پر آئندہ کا لائحہ عمل دیں گے۔