پشاور : پشاور ہائی کورٹ نے مشال قتل کیس کے مرکزی ملزم عمران علی کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل کرتے ہوئے ضمانت پر رہا ہونے والے 25 ملزمان کی ضمانت مسترد کرتے ہوئے گرفتار کرنے کا حکم دیا۔
تفصیلات کے مطابق پشاور ہائی کورٹ نے مشال قتل کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت فیصلے کے خلاف دائر اپیلوں پر محفوظ فیصلہ سنایا دیا۔
فیصلے میں عدالت نے مرکزی ملزم عمران علی کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا جبکہ ضمانت پر رہا کئے گئے 25 ملزمان کی ضمانت مسترد کردی۔
عدالت نے تین سال سزا پانے والے 25 ملزمان کو گرفتار کرنے کا بھی حکم دیا اور عمر قید کی سزا پانے والے 7 ملزمان کی سزا کو برقرار رکھا ہے۔
یاد رہے پشاور ہائی کورٹ نے مشال قتل کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیلوں پر فیصلہ 29 ستمبر کو محفوظ کیا تھا۔
خیال رہے 13 اپریل 2017 کو عبدالوالی خان یونیورسٹی مردان میں مشال کو ہجوم نے قتل کردیا تھا ، اس کیس میں ٹوٹل 61 ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا، کیس میں 4 ملزمان مفرور تھے جن میں ایک پی ٹی آئی کے کونسلر عارف بھی تھا اس کو بعد میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔
بعد ازاں انسداد دہشت گردی عدالت ایبٹ آباد نے 7 فروری 2018 کو 57 ملزمان کے کیس کا فیصلہ جاری کیا، جس میں 31 ملزمان کو سزائیں سنائی ، جن میں ایک کو سزائے موت 5 کو عمرقید اور 25 ملزمان کو 3 تین تین سال قید جبکہ 26 ملزمان کو بری کیا تھا۔
پشاور ہائیکورٹ ایبٹ آباد بنچ نے تین سال سزا پانے والے 25 ملزمان کو بعد میں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
21 مارچ 2019 کو انسداد دہشت گردی عدالت پشاور نے دو ملزمان کونسلر عارف اور اسد مایار کو عمر قید کی سزا جبکہ دو ملزمان کو بری کیا تھا۔