اتوار, فروری 16, 2025
اشتہار

الیکشن کمیشن کا 22 دسمبر کافیصلہ غیرقانونی ہے ، پی ٹی آئی کو انتخابی نشان الاٹ کیا جائے ، پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ

اشتہار

حیرت انگیز

پشاور :پشاور ہائی کورٹ نے تحریک انصاف انٹرا پارٹی الیکشن اور انتخابی نشان کیس کے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کا22 دسمبر کا فیصلہ غیرقانونی ہے، پی ٹی آئی انتخابی نشان کی بھی حقدار ہے، الاٹ کیا جائے۔

تفصیلات کے مطابق پشاور ہائی کورٹ نے تحریک انصاف انٹرا پارٹی الیکشن اور انتخابی نشان کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا ، 26صفحات پرمشتمل فیصلہ جاری کیا گیا۔

پشاورہائیکورٹ کےجسٹس ارشد علی نے فیصلہ تحریر کیا، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن ایکٹ کاسیکشن 209کےمطابق الیکشن کمیشن کےپاس اختیارنہیں، سیاسی جماعت بناناپاکستان کے ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔

الیکشن میں سیاسی جماعتوں کو سازگار ماحول فراہم کیا جانا چاہیے، ہر جماعت کوانتخابی نشان کےتحت الیکشن لڑنے کا حق بھی حاصل ہے، انتخابی نشان کے آئینی حق سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔

الیکشن کمیشن کا22 دسمبر کا فیصلہ غیرقانونی ہے، پی ٹی آئی کاسرٹیفکیٹ ویب سائٹ پر جاری کیا جائے، پی ٹی آئی انتخابی نشان کی بھی حقدار ہے، الاٹ کیا جائے۔

عدالتی دائرہ اختیار پر تحریری فیصلےمیں ایان علی اور اصغر حسین کیس کا حوالہ دیا گیا ہے اور کہا گیا کہ پی ٹی آئی کےانٹرا پارٹی الیکشن خیبر پختونخوا میں منعقد ہوئے، انٹرا پارٹی الیکشن صوبے میں منعقد ہونےپر ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار بنتاہے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ بینظیر کیس میں سپریم کورٹ قرار دےچکی کہ انتخابی نشان الاٹ کرناسیاسی جماعت کابنیادی حق ہے، آرٹیکل (2)17 کےتحت سیاسی جماعتوں کواپنے نشان کیساتھ الیکشن لڑنے کا حق ہے، جو جماعت الیکشن ایکٹ کے تحت انٹراپارٹی الیکشن کرائےوہ انتخابی نشان کی اہل ہے۔

تحریری فیصلے کے مطابق الیکشن ایکٹ کے سیکشن 209 کا تعلق انٹرا پارٹی دستاویزات سے ہے، سیکشن (5)215اس وقت عمل میں آتاہے جب شوکازکےتحت جماعت 209 اور 210 پر عمل نہ کرے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں