پشاور: پشاور ہائیکورٹ نے ملٹری کورٹ کی سزائیں درست قرار دیتے ہوئے سزاؤں کے خلاف تینوں درخواستیں خارج کر دیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ملٹری کورٹ نے ملزمان کو سزائیں قانون کے مطابق دی ہیں، ملزمان کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہے مجسٹریٹ کے سامنے اقبال جرم کیا۔
ان کے مطابق ملٹری کورٹ نے ایک ملزم کو عمر قید، ایک کو 20 سال اور ایک کو 16 سال قید کی سزا دی، ملٹری کورٹ نے تمام تقاضے پورے کیے ملزمان کو اپیل کا حق اور مرضی کا وکیل دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ملٹری کورٹس سے رہائی پانے والے مجرمان کی ’رحم کی پٹیشنز‘ سامنے آگئیں
21 مارچ 2025 کو پشاور ہائیکورٹ نے ملٹری کورٹ سے سزاؤں کے خلاف 29 درخواستیں خارج کرتے ہوئے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر مختصر فیصلہ سنایا تھا۔
درخواست گزاروں کے وکلا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثنا اللہ اور عدالتی معاون پیش ہوئے تھے۔ ایڈیشل اٹارنی جنرل ثنا اللہ نے عدالت کو بتایا کہ ملٹری کورٹ سزائیں خصوصی قانون کے تحت دی گئیں، سزاؤں میں 382 بی کا فائدہ ملزمان کو نہیں دیا جاتا، گرفتار ملزمان دہشتگرد ہیں، کسی رعایت کے مستحق نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اسپیشل قوانین کے تحت سزاؤں میں ملزمان کو 382 بی کا فائدہ نہیں مل سکتا، سزائیں اسی وقت شمار ہوں گی جس وقت ان ملزمان کی سزاؤں پر دستخط ہو، فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی جانب سے سزائیں خصوصی قانون کے دائرہ میں آتی ہیں۔
ثنا اللہ نے مزید کہا کہ ملٹری کورٹ قوانین میں ہائیکورٹ صرف دیکھتی ہے سزا متعلقہ سیکشن کے تحت ہیں یا نہیں۔
7 مئی 2025 کو سپریم کورٹ نے ملٹری کورٹس میں سویلینز کے ٹرائل کو غیر آئینی قرار دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ٹرائل کو درست قرار دیا تھا۔
سپریم کورٹ کے کمرہ عدالت نمبر 4 میں جسٹس امین الدین نے فیصلہ پڑھ کر سنایا، ان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے اپیلوں پر سماعت کی تھی۔
عدالت عظمیٰ نے آرمی ایکٹ کی 2 ڈی ون اور ٹو جبکہ شق 59 (4) کو بحال کرتے ہوئے وزارت دفاع سمیت دیگر اپیلوں کو منظور کیا۔ اپیلیں منظور کرنے والے ججز میں جسٹس امین الدین، جسٹس محمد علی مظہر جسٹس شاہد بلال، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس حسن رضوی بھی شامل ہیں۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ تفصیلی وجوہات بعد میں جاری کی جائیں گی، فیصلہ فوری طور پر ویب سائٹ پر اپلوڈ ہوگا۔ آئینی بینچ نے فیصلہ 2-5 کی اکثریت سے سنایا، جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس نعیم اختر افغان کا فیصلے سے اختلاف ہے۔
اکثریتی فیصلہ
- 9 مئی کو 39 ملٹری املاک کو نشانہ بنایا گیا
- کور کمانڈرز ہاؤس لاہور کے گھر پر حملہ کیا گیا
- آرمی ہیڈ کوارٹر پر 9 مئی کو حملہ کیا گیا
- احتجاج کا آئینی حق لامحدود نہیں احتجاج کے آئینی حق کی قانون حدود و قیود ہیں