تازہ ترین

اسرائیل کا ایران کے شہر اصفہان پر میزائل حملہ، امریکی میڈیا

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

بھارت کا اہم ملک سے بڑا دفاعی معاہدہ خطرے میں پڑگیا

بھارت کا فلپائن کے ساتھ سب بڑا دفاعی معاہدہ خطرے میں پڑگیا ہے۔ پاکستان پر میزائل گرانے کے بعد فلپائن نے بھی اس پر شدید تشویش کا اظہار کر دیا ہے۔

بھارت میڈیا کے مطابق فلپائن نے بھارت سے پاکستان میں میزائل گرانے سے متعلق وضاحت طلب کرلی ہے۔ فلپائن کے سینیئر وزیر اور سیکریٹری دفاع نے بھارتی سفیر کو طلب کر کے واقعے سے متعلق جواب مانگ لیا ہے۔

بھارتی سفیر نے بتایا کہ پاکستان میں حادثاتی طور پر میزائل گرنے کی تحقیقات جاری ہیں جو فلپائن کے ساتھ بھی شیئر کی جائیں گی۔

فلپائن بھارت سے براہموس میزائل کی خرایداری کا 37 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کا معاہدہ کر چکا ہے۔

خیال رہے کہ 9 مارچ کو بھارت سے ایک سپرسانک میزائل 250 کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے پاکستان میں گرا تھا۔ بھارتی میزائل 40 ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کرتے ہوئے پاکستان گرا تھا۔ بھارت نے اپنے بیان میں اسے ”حادثاتی“ واقعہ قرار دیا تھا۔

جب کہ پاکستان نے اقوام متحدہ سے بھارتی میزائل کے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کر رکھا ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ میزائل کس طرح پاکستان کی حدود میں گرا، بھارت وضاحت دے۔

چینی وزارت خارجہ نے بھی پاکستان میں بھارتی میزائل گرنے کے واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے دونوں ممالک پر جلد بات چیت اور مذاکرات کرنے پر زور دیا تھا۔

چینی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بھارتی میزائل گرنے کا واقعہ علم میں ہے، دونوں ممالک کو معاملے پر بات کرنی اور جائزہ لینا چاہیے۔

چین نے کہا تھا کہ بھارت اور پاکستان مذاکرات اور میزائل گرنے کی تحقیقات کریں اور واقعے سے متعلق معلومات کو شیئر کیا جائے، ساتھ ہی رپورٹنگ طریقہ کار طے کیا جائے تاکہ ایسے واقعہ پھر نہ ہو۔

Comments

- Advertisement -