آسٹریلیا کے باسی ایڈمرل آرتھر فلپ کو بحری فوج کے ایک ایسے افسر کے طور پر یاد کرتے ہیں جس نے اپنی ذہانت اور لیاقت سے کام لے کر اس خطے میں حقِ ملکیت اور آباد کاری سے متعلق تنازع کے تصفیے میں اہم کردار ادا کیا۔ 1814 میں اس دنیا سے رخصت ہونے والا آرتھر فلپ ریاست نیو ساؤتھ ویلز کا پہلا گورنر بھی رہا۔
یہ سترھویں صدی عیسوی کی بات ہے جب اس سرزمین کے ایک حصے پر برطانیہ نے دعویٰ کیا اوربرطانوی کالونیاں بساتا چلا گیا۔ مقامی آبادی نے اسے مداخلت تصور کیا۔ تب ایک موقع پر آرتھر فلپ نے اس خطے میں دریافت ہونے والے جزائر اور نئے علاقوں کی ملکیت اور آباد کاری سے متعلق مذاکرات کی سربراہی کی اور فریقین میں تصفیہ کروا کے تاریخ کے صفحات میں اپنا نام لکھوایا۔
آرتھر فلپ ہی وہ شخص ہے جس کے نام پر یہاں ایک جزیرہ بھی آباد ہے، جس کی آبادی بہت کم، مگر یہ خوب صورت اور اپنے قدرتی حسن، صاف ستھری آب و ہوا اور جنگلی حیات کی وجہ سے مشہور ہے۔ اسے فلپ آئس لینڈ کا نام دیا گیا ہے۔
اس علاقے کو آرتھر فلپ ہی نے دریافت کیا تھا۔ یہ جزیرہ میلبورن شہر سے تقریباً 148 کلو میٹر کے فاصلے پر جنوب مشرق میں واقع ہے۔ کہتے ہیں وہ 1798 میں بحری سفر کے دوران یہاں پہنچا تھا۔ اس جزیرے کا کل رقبہ ایک سو مربع کلو میٹر ہے۔
آج یہ ایک مشہور سیاحتی مقام ہے جہاں کئی خوب صورت پارک، تفریح گاہیں قائم کی گئی ہیں۔ یہاں مقامی شہری اور ملک کے دوسرے علاقوں سے گھومنے پھرنے کے لیے لوگ آتے ہیں اور خاص طور پر چراگاہوں میں پھرتی گائیں، کینگرو، اڑتے ہوئے پرندوں، اور مخصوص مقامات پر احاطے کے اندر آزاد گھومتے دیگر جانوروں کو دیکھ کر خوش ہوتے ہیں۔
اس پُرفضا مقام کا حُسن بڑھاتے پینگوئن تو بچوں، بڑوں سبھی کو اپنی طرف متوجہ کرلیتے ہیں اور لوگ خاص طور پر ان کی "پریڈ” دیکھنے یہاں کا رخ کرتے ہیں۔ ساحل پر اس خوب صورت جاندار کے لیے گھر بھی بنائے گئے ہیں جن میں ان کے بچوں کی شرارتیں، شوخیاں دیکھنے والوں کو مسکرانے پر مجبور کردیتی ہیں۔