اسمارٹ فون پر دنیا بھر سے رابطے میں رہنا اور خبروں سے باخبر رہنا آج کل کی زندگی کا معمول بن چکا ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ موبائل کے استعمال کے لیے ایک خاص زاویے پر گردن کو جھکائے رکھنا گردن اور پشت میں تکلیف کا سبب بن رہا ہے۔
امریکی شہر لاس اینجلس سے تعلق رکھنے والے نیورو سرجنز کا کہنا ہے کہ ان کے پاس گردن اور پشت میں درد کی شکایت کے مریضوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔
ان کے مطابق جب وہ ایسے مریضوں کا ایکسرے کرتے ہیں تو انہیں گردن اور پشت پر موجود اسپائنل کورڈ جو مختلف ٹشوز اور اعصاب کا مجموعہ ہوتی ہے، اپنی قدرتی حالت سے مختلف، مڑی ہوئی نظر آتی ہے جو اس حصے میں تکلیف کا سبب بنتی ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ شکایت ان افراد کو ہوتی ہے جو اسمارٹ فونز کا بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں۔
ماہرین نے اسے نئی بیماری ٹیکسٹ نیک کا نام دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اسمارٹ فونز کے بہت زیادہ اور بہت دیر تک استعمال کی وجہ سے بننے والا ہمارا جسمانی پوسچر (اٹھنے بیٹھے کا زاویہ) بھی ہمارے لیے نقصان دہ ہے جو جسم کے مختلف حصوں کو درد کا شکار بنا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: سونے کا درست زاویہ گردن درد سے بچائے
ماہرین نے واضح کیا کہ یہ صورتحال بچوں کے لیے زیادہ خطرناک ہے جن کا جسم نشونما پانے کے مراحل میں ہوتا ہے۔
ایسے میں غلط پوسچر اپنانے سے ان کا جسم غیر فطری طریقے سے پروان چڑھ سکتا ہے جو انہیں زندگی بھر کے لیے مختلف طبی مسائل کا شکار بنا سکتا ہے۔
اس سے قبل جرنل سائنٹفک رپورٹس نامی جریدے میں شائع ہونے والے ایک تحقیق کے مطابق 6 ماہ سے 3 سال کی عمر تک کے بچوں پر ٹچ اسکرینوں کے استعمال سے نہایت منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق جیسے جیسے بچوں کا اسمارٹ فونز، ٹیبلٹس یا آئی پیڈز سے کھیلنے کا دورانیہ بڑھتا جاتا ہے ویسے ویسے ان کی نیند کے دورانیے میں کمی آتی جاتی ہے۔
وہ بچے جو بچپن سے ہی ویڈیو گیمز کھیلنے یا بہت زیادہ ٹی وی دیکھنے کے عادی ہوتے ہیں وہ نیند کی کمی کا شکار ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی ذہنی نشونما پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
یاد رہے کہ ایک رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں 12 سال سے کم عمر بچے 6 سے ساڑھے 6 گھنٹے مختلف اسکرینز جن میں موبائل اور کمپیوٹر وغیرہ شامل ہیں کے ساتھ گزارتے ہیں۔
مزید پڑھیں: سبزہ زار بچوں کی ذہنی استعداد میں اضافے کا سبب
ماہرین کا کہنا ہے کہ موبائل کی اسکرین نیلے رنگ کی ہوتی ہیں اور یہ رنگ دیگر تمام رنگوں سے زیادہ توانائی کا حامل ہوتا ہے۔
یہ نیلی اسکرینز بہت شدت سے نہ صرف بچوں بلکہ بڑوں کی آنکھوں پر بھی اثر انداز ہوتی ہیں۔ یہ آنکھ کے پردے کو نقصان پہنچا سکتی ہے اور ہمیشہ کے لیے نابینا بھی کر سکتی ہے۔
مستقل روشن یہ اسکرین تمام عمر کے افراد کی آنکھوں پر نہایت خطرناک اثر ڈالتی ہیں اور یہ نظر کی دھندلاہٹ، آنکھوں کا خشک ہونا، گردن اور کمر میں درد اور سر درد کا سبب بنتی ہیں۔
ان تمام بیماریوں کو ماہرین نے ڈیجیٹل بیماریوں کا نام دیا ہے جو آج کے ڈیجیٹل دور کی پیداوار ہیں۔
ماہرین کے مطابق اس اسکرین کے ساتھ زیادہ وقت گزارنا دماغی کارکردگی کو بتدریج کم کردیتا ہے جبکہ یہ نیند پر بھی منفی اثرات ڈالتا ہے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔