ریاض : سعودی عرب میں الباحہ صوبے کے ضلعے المخواہ میں واقع ” جبلِ شدا” مملکت کے خوب صورت ترین سیاحتی مقامات میں شمار ہوتا ہے۔ اس کی منفرد ارضیاتی تشکیل ، غار اور قوم ثمود کے زمانے کے نقش و نگار اور تحریریں 3 ہزار سال پرانی تاریخ سے وابستہ ہیں۔
زمانے کے ساتھ قدرتی عناصر کے عمل نے اس پہاڑ کی چٹانوں کو منفرد اور عجیب صورتوں کا حامل بنا دیا ہے۔ یہ بعض مرتبہ حیوانات یا انسانوں یا پرندوں سے ملتی جلتی نظر آتی ہیں اور بعض مرتبہ بالکل غیر مانوس ہیئت پیش کرتی ہیں۔
سعودی عرب کے جنوبی علاقے میں ایسی چٹانیں موجود ہیں جنہیں دیکھ کر انسانی شکلوں کا گمان گزرتا ہے اور دیکھنے والے حیرت زدہ رہ جاتے ہیں۔ باحہ ریجن کے "جبل شدا” کی چٹانیں جیولوجیکل میوزیم کا درجہ رکھتی ہیں۔
سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق جنوبی سعودی عرب کے الباحہ ریجن میں واقع چٹانیں دیکھنے کے لیے دنیا بھر کے سیاح پہنچ رہے ہیں۔ یہ منفرد شکل و صورت کی ہیں۔
اس حوالے سے تاریخ کے اسکالر ناصر الشدوی نے بتایا کہ "جبل شدا” کوئی عام پہاڑ نہیں۔ یہ اپنی جیولوجیکل تشکیل کے حوالے سے مملکت اور بیرون مملکت سے آنے والے سیاحوں کی خاص توجہ کا مرکز ہے۔
الشدوی نے کہا کہ "جبل شدا” کا ایک امتیاز یہ بھی ہے کہ یہاں پہنچ کر اندرونی طور پر توانائی محسوس ہوتی ہے، یہ مناظر دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ جیسے آپ اندرونی سکون فراہم کرنے والے کسی تصور اورغور و فکر کے تجربے سے گزر رہے ہیں۔
’شدا پہاڑ عجیب و غریب شکل و صورت والی چٹانوں سے بھرا ہوا ہے، یہاں موجود کئی چٹانیں ایسی ہیں جنہیں دیکھ کر کسی انسان کا گمان ہوتا ہے۔
بعض چٹانیں ایسی ہیں جو کسی جانور یا کسی پرندے کا تصور دیتی ہیں، ناصرالشدوی کا کہنا ہے کہ لاکھوں برس کے موسمی اثرات کی وجہ سے یہاں بازو دار باز کی چٹان اور مچھلی نما چٹان بھی نظر آتی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مختلف شکل و صورت کو منعکس کرنے والی یہ چٹانیں سیاحت کے لیے آنے والوں کو اپنی جانب راغب کر رہی ہیں۔