تازہ ترین

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

وفاقی حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی اجازت دے دی

وفاقی حکومت نے برآمد کنندگان کو آٹا برآمد کرنے...

وزیراعظم شہباز شریف آج چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی سے اہم ملاقات کریں گے

اسلام آباد : وزیراعظم شہبازشریف اور چیف جسٹس سپریم...

وہ بیماریاں جن کا علاج فزیو تھراپی سے ممکن ہے

فزیو تھراپی ورزش کرنے اور جسم کو حرکت دینے کا ایک طریقہ ہے، کیا آپ جانتے ہیں فزیو تھراپی سے آپ بے شمار بیماریوں کا علاج کر سکتے ہیں؟

آئیں دیکھتے ہیں وہ کون کون سی بیماریاں ہیں۔

امراض قلب

فزیو تھراپی نہ صرف امراض قلب کا شکار افراد کے لیے فائدہ مند ہے بلکہ یہ امراض قلب سے تحفظ بھی دے سکتی ہے۔ فزیو تھراپی میں جسم کے مختلف حصوں کی حرکت سے دوران خون تیز ہوتا ہے اور دل درست طریقے سے اپنا کام کرسکتا ہے۔

وہ افراد جنہیں دل کا دورہ پڑ چکا ہو ان کے لیے فزیو تھراپی ری ہیبی لیٹیشن پروگرامز بہت ضروری ہیں، اس کے لیے کسی ماہر امراض قلب کی مدد لی جاسکتی ہے۔

مثانے کی کمزوری

مثانے کی کمزوری کسی شخص میں پیشاب کنٹرول کرنے کی صلاحیت میں کمی کرتی ہے، فزیو تھراپی مثانے کے آس پاس کے پٹھوں کو مضبوط کرتی ہے جس سے اس مسئلے میں کمی آسکتی ہے۔

ہڈیوں کا بھربھرا پن

آسٹیو پروسس یا ہڈیوں کا بھربھرا پن ایک عام بیماری ہے جس کا سب سے بڑا شکار خواتین ہیں۔ فزیو تھراپی کی مدد سے اس بیماری اور متوقع خطرات کا بہتر مقابلہ کرنے کی صلاحیت پیدا کی جاسکتی ہے۔

بچوں کی نشونما میں معاون

فزیو تھراپی سے ایسے بچوں کی نشونما میں بہتری آسکتی ہے جو پیدائشی طور پر کمزور ہوں اور دیر سے اٹھنا، بیٹھنا اور چلنا شروع کریں۔

سر درد

فزیو تھراپی سر درد کی کئی اقسام مثلاً میگرین، کلسٹر ہیڈ ایک اور سٹریس ہیڈ ایک وغیرہ میں کمی لانے میں مدد دے سکتی ہے۔

کمر درد

کمر درد ہر عمر کے افراد کو ہوسکتا ہے، خاص طور پر ایسے افراد جو اپنے دن کا بڑا حصہ دفاتر میں بیٹھ کر گزارتے ہیں۔ فزیو تھراپی میں مساج اور ورزش کی مدد سے اس درد میں نہ صرف کمی لانا بلکہ اس سے مکمل طور پر چھٹکارہ پانا بھی ممکن ہے۔


انتباہ: یہ مضمون قارئین کی معلومات میں اضافے کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ مضمون میں دی گئی تجاویز پر عمل کرنے سے قبل اپنے معالج سے مشورہ اور ہدایت ضرور حاصل کریں۔

مضمون بشکریہ: مرہم

Comments

- Advertisement -