کراچی: پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کی نجکاری کے سلسلے میں ملک کے معروف بزنس مین محمد عارف حبیب نے پریشان کن حقائق بتائے ہیں۔
عارف حبیب گروپ کے بانی محمد عارف حبیب کا کہنا ہے کہ پی آئی اے خریدنے والا اگلے 3 سال تک ادارہ فروخت نہیں کر سکتا، اور نئے خریدار کو پی آئی اے کے بیڑے میں 20 طیارے بھی شامل کرنے ہوں گے۔
انھوں نے کہا خریداری میں دل چسپی رکھنے والے بیش تر خریداروں کی خواہش ہے کہ وہ 75 فی صد شیئر خریدیں، یہ عملی طور پر ایک فائدہ مند ادارہ ہے، لیکن عارف حبیب نے بتایا کہ ماضی کی طرح آج بھی اس کا سب سے بڑا مسئلہ قرضوں اور سود کا رہا ہے۔
انھوں نے کہا ادارے پر مجموعی قرضہ 800 ارب روپے ہو گیا ہے، جس میں 600 ارب روپے پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی جب کہ 200 ارب روپے خریدار کو ادا کرنا ہوں گے، ان قرضوں میں زیادہ حصہ ایف بی آر اور سول ایوی ایشن کا ہے۔
عارف حبیب نے کہا کہ پی آئی اے کے خریدار کو قرض واپسی کا ٹائم فریم ملنا چاہیے، قرضوں کی واپسی پر غیر یقینی صورت حال کی وجہ سے پرائیوٹ سیکٹر کو ہمیشہ ڈر رہے گا کہ کہیں سوئچ آف نہ ہو جائے، اگر قرضوں کی واپسی فوری مانگی گئی تو اس کی قیمت پر بہت برا اثر پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے ٹیک اوور کرنے کے بعد اگر ملازمین اور قرضوں کا مسئلہ حل ہو جائے تو جلد اس کو ٹرن اراؤنڈ کیا جا سکتا ہے۔